الادب المفرد - حدیث 946

كِتَابُ بَابُ قِيَامِ الرَّجُلِ لِأَخِيهِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَا كَانَ شَخْصٌ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ رُؤْيَةً مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانُوا إِذَا رَأَوْهُ لَمْ يَقُومُوا إِلَيْهِ، لِمَا يَعْلَمُونَ مِنْ كَرَاهِيَتِهِ لِذَلِكَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 946

کتاب کسی مسلمان بھائی کی آمد پر کھڑا ہونا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے زیادہ کوئی شخص صحابہ کرام کو زیادہ محبوب نہ تھا اور وہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تشریف لاتا دیکھتے تو آپ کے لیے کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ناپسند کرتے ہیں۔
تشریح : (۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب انسانوں سے بڑھ کر عزت اور تکریم کے لائق تھے اور تکبر سے بھی کوسوں دور تھے لیکن اس کے باوجود صحابہ کرام آپ کے لیے کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ آپ اسے ناپسند کرتے تھے۔ تو کسی اور شخص کے لیے ایسا کرنا کیونکر جائز ہوسکتا ہے۔ (۲) عصر حاضر میں استاد یا کسی بڑے شخص کے آنے پر سب کا کھڑا ہوجانا ناجائز ہے۔ آگے بڑھ کر مصافحہ کرنا اور بات ہے لیکن تکریماً اپنی جگہ پر کھڑا ہونا جائز نہیں اسی طرح سلامی کا جو طریقہ فوج یا دیگر اداروں میں رائج ہے وہ سب بھی انگریز کی اندھی تقلید ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔ ارشاد نبوی ہے۔ ’’جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ لوگ اس کے لیے تعظیماً کھڑے ہوں وہ اپنا ٹھکانا دوزخ بنالے۔‘‘ (صحیح الترغیب والترهیب، حدیث:۲۷۱)
تخریج : صحیح:جامع الترمذي، الأدب، ح:۲۷۵۴۔ وأحمد:۳؍ ۲۵۰۔ (۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب انسانوں سے بڑھ کر عزت اور تکریم کے لائق تھے اور تکبر سے بھی کوسوں دور تھے لیکن اس کے باوجود صحابہ کرام آپ کے لیے کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ آپ اسے ناپسند کرتے تھے۔ تو کسی اور شخص کے لیے ایسا کرنا کیونکر جائز ہوسکتا ہے۔ (۲) عصر حاضر میں استاد یا کسی بڑے شخص کے آنے پر سب کا کھڑا ہوجانا ناجائز ہے۔ آگے بڑھ کر مصافحہ کرنا اور بات ہے لیکن تکریماً اپنی جگہ پر کھڑا ہونا جائز نہیں اسی طرح سلامی کا جو طریقہ فوج یا دیگر اداروں میں رائج ہے وہ سب بھی انگریز کی اندھی تقلید ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔ ارشاد نبوی ہے۔ ’’جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ لوگ اس کے لیے تعظیماً کھڑے ہوں وہ اپنا ٹھکانا دوزخ بنالے۔‘‘ (صحیح الترغیب والترهیب، حدیث:۲۷۱)