الادب المفرد - حدیث 945

كِتَابُ بَابُ قِيَامِ الرَّجُلِ لِأَخِيهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَاسًا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ، فَلَمَّا بَلَغَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((ائْتُوا خَيْرَكُمْ، أَوْ سَيِّدَكُمْ)) ، فَقَالَ: ((يَا سَعْدُ إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ)) ، فَقَالَ سَعْدٌ: أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ، وَتُسْبَى ذُرِّيَّتُهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((حَكَمْتَ بِحُكْمِ اللَّهِ)) ، أَوْ قَالَ: ((حَكَمْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 945

کتاب کسی مسلمان بھائی کی آمد پر کھڑا ہونا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلے پر اترے تو آپ نے انہیں بلوا بھیجا، چنانچہ وہ گدھے پر سوار ہوکر تشریف لائے۔ جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اپنے افضل یا سردار کی طرف جاؤ (اور انہیں مسجد میں لے آؤ)پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے سعد! یہ آپ کے فیصلے پر نیچے اترے ہیں۔‘‘ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا:میرا فیصلہ ان کے بارے میں یہ ہے کہ ان کے لڑنے کے قابل مردوں کو قتل کر دیا جائے اور ان کے بیوی بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم نے اللہ کی منشا کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔‘‘ یا فرمایا:تونے مالک الملک کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔‘‘
تشریح : (۱)ان روایات سے معلوم ہوا کہ کسی شخص کو ملنے کے لیے اور اس سے مصافحہ کرنے کے لیے یا اگر وہ بیمار ہے تو اسے سواری سے اتارنے کے لیے اٹھ کر آگے بڑھنا یا کسی مصیبت زدہ سے تعزیت کرنے کے لیے آگے بڑھنا جائز ہے، البتہ کسی کی تکریم کے طور پر اپنی جگہ پر کھڑے ہونا ناجائز ہے جیسا کہ آئندہ حدیث سے ظاہر ہے۔ (۲) کسی کو خوشی یا نعمت ملنے پر مبارک باد دینا مستحب ہے۔
تخریج : صحیح:صحیح البخاري، المناقب، ح:۳۸۰۴۔ ومسلم، کتاب الجهاد، ۶۴، ۱۷۶۸۔ (۱)ان روایات سے معلوم ہوا کہ کسی شخص کو ملنے کے لیے اور اس سے مصافحہ کرنے کے لیے یا اگر وہ بیمار ہے تو اسے سواری سے اتارنے کے لیے اٹھ کر آگے بڑھنا یا کسی مصیبت زدہ سے تعزیت کرنے کے لیے آگے بڑھنا جائز ہے، البتہ کسی کی تکریم کے طور پر اپنی جگہ پر کھڑے ہونا ناجائز ہے جیسا کہ آئندہ حدیث سے ظاہر ہے۔ (۲) کسی کو خوشی یا نعمت ملنے پر مبارک باد دینا مستحب ہے۔