الادب المفرد - حدیث 943

كِتَابُ بَابُ مَنْ يَقُولُ: لَبَّيْكَ، عِنْدَ الْجَوَابِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ مُعَاذٍ قَالَ: أَنَا رَدِيفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ((يَا مُعَاذُ)) ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ قَالَ مِثْلَهُ ثَلَاثًا: ((هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟)) قُلْتُ: لَا، قَالَ: ((أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا)) ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً فَقَالَ: ((يَا مُعَاذُ)) ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: ((هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 943

کتاب جس نے کسی کے بلانے پر جواباً لبیک کہا سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا کہ آپ نے فرمایا:’’اے معاذ‘‘ میں نے کہا:لبیک و سعدیک۔ پھر آپ نے تین بار یوں ہی ارشاد فرمایا:(پھر فرمایا:)’’کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر کیا حق ہے؟ یہ کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔‘‘ پھر کچھ دیر چلے اور فرمایا:’’اے معاذ!‘‘ میں نے عرض کیا:لبیک و سعدیک۔ آپ نے فرمایا:’’کیا تم جانتے ہو کہ بندوں کا اللہ عزوجل پر کیا حق ہے جب وہ یہ کام کریں؟ یہ کہ وہ انہیں عذاب نہ دے۔‘‘
تشریح : لبیک کے معنی ہیں میں حاضر ہو اور سعدیک کے معنی ہیں کہ تعمیل ارشاد کے لیے موجود ہوں اور اپنی سعادت سمجھتا ہوں۔ لبیک یہ تلبیہ کا لفظ ہے اس لیے یہ اشکال پیدا ہوسکتا تھا کہ بندوں کے لیے اس لفظ کا استعمال جائز ہے یا نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کا جواز ثابت کیا ہے۔
تخریج : صحیح:صحیح البخاري، الرقائق، ح:۶۵۰۰۔ ومسلم، کتاب الایمان:۴۸۔ لبیک کے معنی ہیں میں حاضر ہو اور سعدیک کے معنی ہیں کہ تعمیل ارشاد کے لیے موجود ہوں اور اپنی سعادت سمجھتا ہوں۔ لبیک یہ تلبیہ کا لفظ ہے اس لیے یہ اشکال پیدا ہوسکتا تھا کہ بندوں کے لیے اس لفظ کا استعمال جائز ہے یا نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کا جواز ثابت کیا ہے۔