الادب المفرد - حدیث 937

كِتَابُ بَابُ لَا يَقُولُ: آبَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: عَطَسَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ - إِمَّا أَبُو بَكْرٍ، وَإِمَّا عُمَرُ - فَقَالَ: آبَّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: " وَمَا آبَّ؟ إِنَّ آبَّ اسْمُ شَيْطَانٍ مِنَ الشَّيَاطِينِ جَعَلَهَا بَيْنَ الْعَطْسَةِ وَالْحَمْدِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 937

کتاب کوئی چھینک کے وقت آب نہ کہے سیدنا مجاہد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے کسی بیٹے ابوبکر یا عمر کو چھینک آئی تو اس نے کہا:آب۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا:آب کیا ہے؟ آب تو شیطانوں میں سے ایک شیطان کا نام ہے جسے اس نے چھینک اور الحمد للہ کے درمیان کر دیا ہے۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ چھینک آنے کے بعد جو آب یا بعض روایات کے مطابق آش یا اشہب کی آواز نکالی جاتی ہے اس سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ شیطان کا نام ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اللہ کے نام سے پہلے اس کا نام لیا جائے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے آب کی بجائے آش والی روایت کو راجح قرار دیا ہے۔
تخریج : صحیح:المصنف لابن أبي شیبة:۶؍ ۱۶۲۔ مطلب یہ ہے کہ چھینک آنے کے بعد جو آب یا بعض روایات کے مطابق آش یا اشہب کی آواز نکالی جاتی ہے اس سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ شیطان کا نام ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اللہ کے نام سے پہلے اس کا نام لیا جائے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے آب کی بجائے آش والی روایت کو راجح قرار دیا ہے۔