كِتَابُ بَابُ مَنْ قَالَ: يَرْحَمُكَ إِنْ كُنْتَ حَمِدْتَ اللَّهَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ الْأَزْدِيُّ قَالَ: كُنْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ إِنْ كُنْتَ حَمِدْتَ اللَّهَ
کتاب
جس نے کہا اللہ تجھ پر رحم کرے اگر تو نے الحمد للہ کہا ہے
مکحول ازدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھا تھا کہ مسجد کے کونے میں بیٹھے ایک شخص کو چھینک آئی تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا:یرحمک اللّٰہ اگر تو نے الحمد للہ کہا ہے۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس میں عمارہ بن زاذان راوی ضعیف ہے۔ اور مرفوع احادیث میں صراحت ہے کہ چھینک سننے والے کے ذمے جواب دینا لازم ہے اور جو الحمد للہ نہ سنے اسے جواب دینا لازم نہیں۔
تخریج :
ضعیف الإسناد موقوف۔ تفرد به المصنف۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس میں عمارہ بن زاذان راوی ضعیف ہے۔ اور مرفوع احادیث میں صراحت ہے کہ چھینک سننے والے کے ذمے جواب دینا لازم ہے اور جو الحمد للہ نہ سنے اسے جواب دینا لازم نہیں۔