الادب المفرد - حدیث 935

كِتَابُ بَابُ كَيْفَ يَبْدَأُ الْعَاطِسُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((يَرْحَمُكَ اللَّهُ)) ، ثُمَّ عَطَسَ أُخْرَى، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((هَذَا مَزْكُومٌ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 935

کتاب چھینکنے والا شروع میں کیا کہے؟ سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک آدمی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے فرمایا:یَرْحَمک اللّٰہ اسے دوبارہ چھینک آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اسے زکام ہے۔‘‘
تشریح : جس طرح الحمد للہ نہ کہنے والے کو چھینک کا جواب نہیں دیا جائے گا اسی طرح بیماری کی وجہ سے بار بار چھینکنے والے کو بھی جواب نہیں دیا جائے گا، اور اس کی حد حدیث میں تین دفعہ بیان ہوئی ہے کہ تین دفعہ تک جواب دیا جائے اور اس سے زیادہ بار چھینک آئے تو پھر بتا دیا جائے کہ یہ بیمار ہے۔
تخریج : صحیح:صحیح مسلم، الزهد والرقائق، ح:۲۹۹۳۔ الصحیحة:۱۳۳۰۔ رواه مسلم، کتاب الزهد، باب تشمیت العاطس:۵۵، ۲۹۹۳۔ والترمذي:۲۷۴۳۔ جس طرح الحمد للہ نہ کہنے والے کو چھینک کا جواب نہیں دیا جائے گا اسی طرح بیماری کی وجہ سے بار بار چھینکنے والے کو بھی جواب نہیں دیا جائے گا، اور اس کی حد حدیث میں تین دفعہ بیان ہوئی ہے کہ تین دفعہ تک جواب دیا جائے اور اس سے زیادہ بار چھینک آئے تو پھر بتا دیا جائے کہ یہ بیمار ہے۔