الادب المفرد - حدیث 934

كِتَابُ بَابُ كَيْفَ يَبْدَأُ الْعَاطِسُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَلْيَقُلْ مَنْ يَرُدُّ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَلْيَقُلْ هُوَ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِي وَلَكُمْ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 934

کتاب چھینکنے والا شروع میں کیا کہے؟ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو وہ الحمد لله رب العالمین کہے اور جو جواب دے وہ یرحمك اللّٰہ کہے، پھر جسے چھینک آئی وہ کہے:یغفر اللّٰه لی ولکم اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو بھی معاف کر دے۔
تشریح : ان روایات سے معلوم ہوا کہ الحمد للہ کے ساتھ رب العالمین کے اضافے اور یهدیکم الله کی جگہ یغفرلنا ولکم کہنے کی گنجائش ہے، تاہم افضل اور راجح یہ ہے کہ جو کلمات مرفوعاً ثابت ہیں ان پر اکتفا کیا جائے۔
تخریج : صحیح الإسناد موقوفا۔ المعجم الکبیر للطبراني:۱۰؍ ۱۶۲۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ الحمد للہ کے ساتھ رب العالمین کے اضافے اور یهدیکم الله کی جگہ یغفرلنا ولکم کہنے کی گنجائش ہے، تاہم افضل اور راجح یہ ہے کہ جو کلمات مرفوعاً ثابت ہیں ان پر اکتفا کیا جائے۔