الادب المفرد - حدیث 930

كِتَابُ بَابُ كَيْفَ تَشْمِيتُ مَنْ سَمِعَ الْعَطْسَةَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ قَالَ: أَخْبَرَنَا يَعْلَى قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُنَيْنٍ وَهُوَ يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَطَسَ رَجُلٌ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَرْحَمُكَ اللَّهُ)) ، ثُمَّ عَطَسَ آخَرُ، فَلَمْ يَقُلْ لَهُ شَيْئًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَدَدْتَ عَلَى الْآخَرِ، وَلَمْ تَقُلْ لِي شَيْئًا؟ قَالَ: ((إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ، وَسَكَتَّ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 930

کتاب چھینک سننے والا کیسے جواب دے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی کو چھینک آئی اور اس نے الحمد للہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یَرْحَمُكَ اللّٰہُ فرمایا۔ پھر ایک آدمی کو چھینک آئی تو آپ نے اس سے کچھ نہ فرمایا تو اس نے عرض کیا:اللہ کے رسول! آپ نے اسے جواب دیا اور مجھے آپ نے چھینک کا جواب نہیں دیا۔ آپ نے فرمایا:اس نے اللہ کی تعریف کی اور تم خاموش رہے۔‘‘
تشریح : اس سے معلوم ہوا جو چھینک کے وقت الحمد للہ نہ کہے اس کو یرحمک اللّٰہ نہیں کہنا چاہیے کیونکہ اس نے الحمد للہ نہ کہہ کر اپنا حق خود ہی ضائع کر دیا۔
تخریج : صحیح:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۵۹۷۶۔ وابن راهویه:۳۶۱۔ انظر تخریج المشکاة:۴۷۳۴۔ التحقیق الثانی۔ اس سے معلوم ہوا جو چھینک کے وقت الحمد للہ نہ کہے اس کو یرحمک اللّٰہ نہیں کہنا چاہیے کیونکہ اس نے الحمد للہ نہ کہہ کر اپنا حق خود ہی ضائع کر دیا۔