الادب المفرد - حدیث 929

كِتَابُ بَابُ كَيْفَ تَشْمِيتُ مَنْ سَمِعَ الْعَطْسَةَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِذَا شُمِّتَ: عَافَانَا اللَّهُ وَإِيَّاكُمْ مِنَ النَّارِ، يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 929

کتاب چھینک سننے والا کیسے جواب دے ابوجمرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو چھینک کے جواب میں یہ فرماتے ہوئے سنا:عافانا اللّٰہ وإیاکم من النار، یرحمکم اللّٰہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں آگ سے بچائے اور اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے۔
تشریح : سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس جملے کی تائید کسی صحیح مرفوع روایت سے نہیں ہوتی اس لیے مسنون جواب پر اکتفا کرنا بہتر ہے۔ غالباً سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ جملے ہمیشہ نہیں کہتے تھے۔ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص کو منع کرنا بھی ثابت ہے جس نے الحمد للہ والسلام علی رسول اللہ کہا تھا۔
تخریج : صحیح:وکذا في (الفتح):۱۰؍ ۶۰۹۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس جملے کی تائید کسی صحیح مرفوع روایت سے نہیں ہوتی اس لیے مسنون جواب پر اکتفا کرنا بہتر ہے۔ غالباً سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ جملے ہمیشہ نہیں کہتے تھے۔ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص کو منع کرنا بھی ثابت ہے جس نے الحمد للہ والسلام علی رسول اللہ کہا تھا۔