كِتَابُ بَابُ كَيْفَ تَشْمِيتُ مَنْ سَمِعَ الْعَطْسَةَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِذَا شُمِّتَ: عَافَانَا اللَّهُ وَإِيَّاكُمْ مِنَ النَّارِ، يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ
کتاب
چھینک سننے والا کیسے جواب دے
ابوجمرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو چھینک کے جواب میں یہ فرماتے ہوئے سنا:عافانا اللّٰہ وإیاکم من النار، یرحمکم اللّٰہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں آگ سے بچائے اور اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے۔
تشریح :
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس جملے کی تائید کسی صحیح مرفوع روایت سے نہیں ہوتی اس لیے مسنون جواب پر اکتفا کرنا بہتر ہے۔ غالباً سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ جملے ہمیشہ نہیں کہتے تھے۔ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص کو منع کرنا بھی ثابت ہے جس نے الحمد للہ والسلام علی رسول اللہ کہا تھا۔
تخریج :
صحیح:وکذا في (الفتح):۱۰؍ ۶۰۹۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس جملے کی تائید کسی صحیح مرفوع روایت سے نہیں ہوتی اس لیے مسنون جواب پر اکتفا کرنا بہتر ہے۔ غالباً سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ جملے ہمیشہ نہیں کہتے تھے۔ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص کو منع کرنا بھی ثابت ہے جس نے الحمد للہ والسلام علی رسول اللہ کہا تھا۔