الادب المفرد - حدیث 928

كِتَابُ بَابُ كَيْفَ تَشْمِيتُ مَنْ سَمِعَ الْعَطْسَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، وَإِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ وَحَمِدَ اللَّهَ كَانَ حَقًّا عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يَقُولَ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ. فَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَثَاءَبَ ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 928

کتاب چھینک سننے والا کیسے جواب دے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جماہی کو ناپسند کرتا ہے۔ اور جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے اور وہ اللہ کی تعریف کرے تو سننے والے ہر مسلمان پر حق ہے کہ وہ اسے یرحمک اللّٰہ کہے۔ اور جہاں تک جماہی کا تعلق ہے تو وہ شیطان کی طرف سے ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جماہی آئے تو وہ اسے ہرممکن روکنے کی کوشش کرے۔ جب تم میں سے کسی کو جماہی آتی ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔‘‘
تشریح : دیکھیے، حدیث ۹۱۹ کے فوائد۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۲۲۶۔ وأبي داود:۵۰۲۸۔ والترمذي:۲۷۴۷۔ دیکھیے، حدیث ۹۱۹ کے فوائد۔