كِتَابُ بَابُ تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَرْبَعٌ لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ: يَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ "
کتاب
چھینک کا جواب دینے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مسلمان کے مسلمان پر چار حق ہیں:جب وہ بیمار ہو تو اس کی تیمار داری کرے جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو، جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے اور جب اسے چھینک آئے تو اس کا جواب دے۔‘‘
تشریح :
بعض روایات میں چھ حقوق کا ذکر ہے اور یہاں چار کا اور اگلی روایت میں سات حقوق کا ذکر ہے تو اس میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ ہر ایک نے اپنے علم کے مطابق ذکر کیا ہے کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار کا ذکر فرمایا، کبھی چھ کا اور کبھی زیادہ کا ہر ایک نے جو سنا بیان کر دیا۔
تخریج :
صحیح:أخرجه ابن ماجة، کتاب الجنائز، باب ماجاء في عیادة المریض:۱۴۳۴۔ انظر الصحیحة:۲۱۵۴۔
بعض روایات میں چھ حقوق کا ذکر ہے اور یہاں چار کا اور اگلی روایت میں سات حقوق کا ذکر ہے تو اس میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ ہر ایک نے اپنے علم کے مطابق ذکر کیا ہے کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار کا ذکر فرمایا، کبھی چھ کا اور کبھی زیادہ کا ہر ایک نے جو سنا بیان کر دیا۔