الادب المفرد - حدیث 921

كِتَابُ بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا عَطَسَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا عَطَسَ فَلْيَقُلِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، فَإِذَا قَالَ فَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَإِذَا قَالَ لَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ فَلْيَقُلْ: يَهْدِيكَ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكَ " قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: أَثْبَتُ مَا يُرْوَى فِي هَذَا الْبَابِ هَذَا الْحَدِيثُ الَّذِي يُرْوَى عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 921

کتاب چھینک آنے پر کیا کہا جائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب کسی کو چھینک آئے تو الحمد لله کہے۔ جب وہ یہ کہے تو اس کا بھائی یا ساتھی یرحمك اللّٰه کہے۔ جب وہ یرحمک اللّٰہ کہے تو وہ کہے:یہدیک اللّٰہ ویصلح بالک اللہ تجھے ہدایت دے اور تیرے معاملات کی اصلاح کرے۔‘‘ ابو عبداللہ الامام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اس باب میں ابوصالح سمان کی روایت سب سے زیادہ صحیح ہے۔
تشریح : یہ حکم مسلمان کے لیے ہے۔ کافر کو چھینک کا جواب نہیں دیا جائے گا کیونکہ وہ اللہ کی رحمت کا مستحق نہیں ہے، تاہم اس کی ہدایت کی دعا کی جاسکتی ہے جیسا کہ آئندہ ابواب میں آئے گا۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۲۲۴۔ وأبي داود:۵۰۳۳۔ یہ حکم مسلمان کے لیے ہے۔ کافر کو چھینک کا جواب نہیں دیا جائے گا کیونکہ وہ اللہ کی رحمت کا مستحق نہیں ہے، تاہم اس کی ہدایت کی دعا کی جاسکتی ہے جیسا کہ آئندہ ابواب میں آئے گا۔