الادب المفرد - حدیث 918

كِتَابُ بَابُ الشُّؤْمِ فِي الْفَرَسِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي أَبَا قُدَامَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا فِي دَارٍ كَثُرَ فِيهَا عَدَدُنَا، وَكَثُرَ فِيهَا أَمْوَالُنَا، فَتَحَوَّلْنَا إِلَى دَارٍ أُخْرَى، فَقَلَّ فِيهَا عَدَدُنَا، وَقَلَّتْ فِيهَا أَمْوَالُنَا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((رُدَّهَا، أَوْ دَعُوهَا، وَهِيَ ذَمِيمَةٌ)) قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: فِي إِسْنَادِهِ نَظَرٌ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 918

کتاب گھوڑے میں نحوست کی حقیقت حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا:اللہ کے رسول! ہم ایک گھر میں تھے جس میں ہمارے افراد خانہ اور مال و متاع بہت زیادہ تھا، پھر ہم ایک دوسرے گھر منتقل ہوئے جس میں ہماری تعداد کم ہوگئی اور مال و متاع بھی گھٹ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس گھر کو اس کی مذموم حالت پر چھوڑ دو۔‘‘ ابو عبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اس روایت کی سند محل نظر ہے۔
تشریح : بسا اوقات گھر تنگ ہونے یا راستہ تنگ ہونے یا آب و ہوا کے بدلنے سے موافق نہیں آتا اور انسان بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے یا وہاں شیطانوں کا مسکن ہوتا ہے جو انسان کو اذیت پہنچاتے ہیں جس وجہ سے انسان اس گھر کو ناپسند کرتا ہے تو ایسی صورت میں آپ نے وہ گھر بدلنے کا حکم دیا تاکہ عقیدہ خراب نہ ہو۔ ذاتی طور پر گھر کا کوئی عمل دخل نہیں۔
تخریج : حسن:أخرجه أبي داود، کتاب الطب، باب الطیرۃ:۳۹۲۴۔ انظر الصحیحة:۷۹۰۔ بسا اوقات گھر تنگ ہونے یا راستہ تنگ ہونے یا آب و ہوا کے بدلنے سے موافق نہیں آتا اور انسان بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے یا وہاں شیطانوں کا مسکن ہوتا ہے جو انسان کو اذیت پہنچاتے ہیں جس وجہ سے انسان اس گھر کو ناپسند کرتا ہے تو ایسی صورت میں آپ نے وہ گھر بدلنے کا حکم دیا تاکہ عقیدہ خراب نہ ہو۔ ذاتی طور پر گھر کا کوئی عمل دخل نہیں۔