الادب المفرد - حدیث 912

كِتَابُ بَابُ الطِّيَرَةِ مِنَ الْجِنِّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ إِذَا وُلِدُوا، فَتَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَكَةِ، فَأُتِيَتْ بِصَبِيٍّ، فَذَهَبَتْ تَضَعُ وِسَادَتَهُ، فَإِذَا تَحْتَ رَأْسِهِ مُوسَى، فَسَأَلَتْهُمْ عَنِ الْمُوسَى، فَقَالُوا: نَجْعَلُهَا مِنَ الْجِنِّ، فَأَخَذَتِ الْمُوسَى فَرَمَتْ بِهَا، وَنَهَتْهُمْ عَنْهَا وَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ الطِّيَرَةَ وَيُبْغِضُهَا، وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَنْهَى عَنْهَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 912

کتاب جن سے بد شگونی لینا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس نومولود بچے لائے جاتے تو وہ ان کے لیے برکت کی دعا کرتیں۔ ایک دفعہ ایک بچہ لایا گیا۔ وہ اس کا تکیہ رکھنے لگیں تو اس کے نیچے استرا تھا۔ انہوں نے استرے کے متعلق استفسار کیا تو ان لوگوں نے بتایا:ہم جنات سے بچاؤ کے لیے یہ رکھتے ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے استرا اٹھا کر پھینک دیا۔ اور انہیں اس سے منع کر دیا اور فرمایا:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بدشگونی کو ناپسند کرتے تھے اور آپ کو اس سے نفرت تھی۔ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی اس سے منع کرتی تھیں۔
تشریح : اس روایت کی سند ام علقمہ کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم بدشگونی کی ممانعت میں بہت سی صحیح روایات مروی ہیں۔ اس لیے اس طرح کی جاہلی رسموں سے اجتناب ضروری ہے۔
تخریج : ضعیف:أخرجه ابن وهب في الجامع:۶۶۹۔ وأبي یعلیٰ کما في المطالب العالیة:۱۱؍ ۱۹۱۔ اس روایت کی سند ام علقمہ کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم بدشگونی کی ممانعت میں بہت سی صحیح روایات مروی ہیں۔ اس لیے اس طرح کی جاہلی رسموں سے اجتناب ضروری ہے۔