الادب المفرد - حدیث 911

كِتَابُ بَابُ فَضْلِ مَنْ لَمْ يَتَطَيَّرْ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، وَآدَمُ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ بِالْمَوْسِمِ أَيَّامَ الْحَجِّ، فَأَعْجَبَنِي كَثْرَةُ أُمَّتِي، قَدْ مَلَأُوا السَّهْلَ وَالْجَبَلَ، قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ، أَرَضِيتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَيْ رَبِّ، قَالَ: فَإِنَّ مَعَ هَؤُلَاءِ سَبْعِينَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، وَهُمُ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَكْتَوُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ "، قَالَ عُكَّاشَةُ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: ((اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ)) ، فَقَالَ رَجُلٌ آخَرُ: ادْعُ اللَّهَ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: ((سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ)) حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، وَهَمَّامٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 911

کتاب بدشگونی نہ لینے کی فضیلت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ایام حج کے موسم میں مجھ پر ساری امتیں (خواب میں)پیش کی گئیں تو میں اپنی امت کی کثرت پر بہت خوش ہوا جس سے صحراء اور پہاڑ بھرے ہوئے تھے۔ فرشتوں نے کہا:اے محمد! کیا آپ خوش ہیں؟ میں نے کہا:ہاں۔ اے میرے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ان کے ساتھ ستر ہزار وہ بھی ہوں گے جو بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے، اور وہ، وہ ہوں گے جو دم کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے، جسم کو داغ نہیں لگواتے، بدشگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔‘‘ عکاشہ رضی اللہ عنہ نے کہا:(اللہ کے رسول!)میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے ان لوگوں میں سے کر دے۔ آپ نے فرمایا:’’اے اللہ اسے ان میں سے کر دے۔‘‘ ایک اور شخص نے عرض کیا:میرے لیے بھی دعا کر دیں کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دیں۔ آپ نے فرمایا:’’عکاشہ اس بارے میں تم سے سبقت لے گیا ہے۔‘‘ ایک دوسرے طریق سے بھی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً اسی طرح مروی ہے۔
تشریح : (۱)اس حدیث سے بدشگونی نہ لینے کی فضیلت ثابت ہوئی، نیز معلوم ہوا کہ جس طرح امور کو بجا لانا باعث ثواب ہے اسی طرح ترک معصیت بھی باعث اجر ہے۔ (۲) سیدنا عکاشہ رضی اللہ عنہ کے لیے آپ نے دعا فرمائی بلکہ ایک روایت کے مطابق ان کے یقینی طور پر اس گروہ میں سے ہونے کا ذکر ہے جبکہ دوسرے صحابی کے لیے آپ نے دعا نہیں فرمائی۔ اس کی مختلف توجیہات کی گئی ہیں، راجح بات یہ ہے کہ وحی کے ذریعے آپ کو انہی کے لیے دعا کی اجازت ملی۔ اور ویسے بھی اگر یہ سلسلہ شروع ہو جاتا تو ہر شخص دعا کی درخواست کرتا۔ (۳) بزرگوں اور نیک لوگوں سے دعا کروانا مستحب ہے جیسا کہ حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ نے کیا۔ (۴) جو شخص از خود دم کرلیتا ہے یا کوئی شخص اسے مطالبہ کیے بغیر ہی دم کر دیتا ہے تو وہ ان شاء اللہ اس فضیلت سے خارج نہیں ہوگا۔ صحیح مسلم میں ے کہ وہ دم نہیں کرتے اور نہ دم کراتے ہیں۔ (صحیح مسلم:۲۲۰)امام نووی فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ایسا دم ہے جو قرآن و سنت کے علاوہ ہو۔ (۵) ستر ہزار کے ساتھ پھر ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار بھی ہوں گے مزید برآں اللہ عزوجل تین ’’لپیں‘‘ بھر کر بھی ڈالے گا۔ (الصحیحة للالباني، ح:۲۱۷۹)اللّٰهم اجعلنا منهم۔
تخریج : حسن صحیح:أخرجه أحمد:۴۳۳۹۔ والطیالسي:۳۵۰۔ وابي یعلیٰ:۵۳۱۹۔ وابن حبان:۶۰۸۴۔ والحاکم:۴؍ ۴۶۰۔ والبخاري:۵۷۰۵۔ ومسلم:۲۱۶۔ من حدیث ابن عباس۔ (۱)اس حدیث سے بدشگونی نہ لینے کی فضیلت ثابت ہوئی، نیز معلوم ہوا کہ جس طرح امور کو بجا لانا باعث ثواب ہے اسی طرح ترک معصیت بھی باعث اجر ہے۔ (۲) سیدنا عکاشہ رضی اللہ عنہ کے لیے آپ نے دعا فرمائی بلکہ ایک روایت کے مطابق ان کے یقینی طور پر اس گروہ میں سے ہونے کا ذکر ہے جبکہ دوسرے صحابی کے لیے آپ نے دعا نہیں فرمائی۔ اس کی مختلف توجیہات کی گئی ہیں، راجح بات یہ ہے کہ وحی کے ذریعے آپ کو انہی کے لیے دعا کی اجازت ملی۔ اور ویسے بھی اگر یہ سلسلہ شروع ہو جاتا تو ہر شخص دعا کی درخواست کرتا۔ (۳) بزرگوں اور نیک لوگوں سے دعا کروانا مستحب ہے جیسا کہ حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ نے کیا۔ (۴) جو شخص از خود دم کرلیتا ہے یا کوئی شخص اسے مطالبہ کیے بغیر ہی دم کر دیتا ہے تو وہ ان شاء اللہ اس فضیلت سے خارج نہیں ہوگا۔ صحیح مسلم میں ے کہ وہ دم نہیں کرتے اور نہ دم کراتے ہیں۔ (صحیح مسلم:۲۲۰)امام نووی فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ایسا دم ہے جو قرآن و سنت کے علاوہ ہو۔ (۵) ستر ہزار کے ساتھ پھر ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار بھی ہوں گے مزید برآں اللہ عزوجل تین ’’لپیں‘‘ بھر کر بھی ڈالے گا۔ (الصحیحة للالباني، ح:۲۱۷۹)اللّٰهم اجعلنا منهم۔