الادب المفرد - حدیث 906

كِتَابُ بَابُ لَا تَسُبُّوا الرِّيحَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: أَخَذَتِ النَّاسَ الرِّيحُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ - وَعُمَرُ حَاجٌّ - فَاشْتَدَّتْ، فَقَالَ عُمَرُ لِمَنْ حَوْلَهُ: ((مَا الرِّيحُ؟)) فَلَمْ يَرْجِعُوا بِشَيْءٍ، فَاسْتَحْثَثْتُ رَاحِلَتِي فَأَدْرَكْتُهُ، فَقُلْتُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ سَأَلْتَ عَنِ الرِّيحِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((الرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ، تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ، وَتَأْتِي بِالْعَذَابِ، فَلَا تَسُبُّوهَا، وَسَلُوا اللَّهَ خَيْرَهَا، وَعُوذُوا مِنْ شَرِّهَا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 906

کتاب ہوا کو برا مت کہو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ حج کے لیے مکہ مکرمہ کے راستے میں جا رہے تھے تو بڑی تیز ہوا چلی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہم نشینوں سے کہا:ہوا کیا چیز ہے؟ انہوں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا۔ میں جلدی سے اپنی سواری آگے بڑھا کر ان کے پاس پہنچ گیا۔ میں نے عرض کیا:مجھے پتا چلا ہے کہ آپ نے ہوا کے بارے میں پوچھا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’ہوا اللہ کی رحمت ہے جو رحمت لاتی ہے اور عذاب لے کر آتی ہے، لہٰذا تم اسے برا بھلا مت کہو اور اللہ سے اس کی خیر کا سوال کرو اور اس کے شر سے پناہ طلب کرو۔‘‘
تشریح : اس سے معلوم ہوا کائنات کی ہر چیز اللہ کے حکم کی پابند ہے۔ اسے برا بھلا کہنا خود اس کے حکم دینے والے کی گستاخی ہے اس لیے ہوا، گرمی، سردی، بارش اور زمانہ وغیرہ کو برا کہنے کی بجائے اللہ تعالیٰ سے اس کی خیر مانگنی چاہیے اور اس کے شر سے پناہ طلب کرنی چاہیے۔ مزید تفصیل کے لیے حدیث ۷۲۰ کے فوائد ملاحظہ فرمائیں۔
تخریج : حسن صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الادب:۵۰۹۷۔ وابن ماجة:۳۷۲۷۔ وهو في مصنف عبدالرزاق، ح:۲۰۰۰۴۔ وصححه ابن حبان:۱۹۸۹۔ والحاکم:۴؍ ۲۸۵۔ ووافقه الذهبی۔ اس سے معلوم ہوا کائنات کی ہر چیز اللہ کے حکم کی پابند ہے۔ اسے برا بھلا کہنا خود اس کے حکم دینے والے کی گستاخی ہے اس لیے ہوا، گرمی، سردی، بارش اور زمانہ وغیرہ کو برا کہنے کی بجائے اللہ تعالیٰ سے اس کی خیر مانگنی چاہیے اور اس کے شر سے پناہ طلب کرنی چاہیے۔ مزید تفصیل کے لیے حدیث ۷۲۰ کے فوائد ملاحظہ فرمائیں۔