كِتَابُ بَابُ الْخَذْفِ حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ صُهْبَانَ الْأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ: ((إِنَّهُ لَا يَقْتُلُ الصَّيْدَ، وَلَا يُنْكِي الْعَدُوَّ، وَإِنَّهُ يَفْقَأُ الْعَيْنَ، وَيَكْسِرُ السِّنَّ))
کتاب
کنکریاں پھینکنا
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں پھینکنے سے منع کیا اور فرمایا:وہ نہ تو شکار کو قتل کرتی ہے اور نہ دشمن کو تکلیف دیتی ہے، ہاں آنکھ پھوڑ دیتی ہے اور دانت توڑ دیتی ہے۔‘‘
تشریح :
(۱)مطلب یہ ہے کہ کھیل کوئی با مقصد ہونا چاہیے۔ بلا وجہ کنکریاں پھینکنا فضول حرکت ہے جس سے کسی کی آنکھ یا دانت ضائع ہوسکتا ہے۔
(۲) اس حدیث میں گلی محلے کے راستوں میں کرکٹ کھیلنے والوں کے لیے راہنمائی ہے کہ انہیں اس ایذا رسانی سے باز آجانا چاہیے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الادب:۶۲۲۰۔ ومسلم:۱۹۵۴۔ وأبي داود:۵۲۷۰۔ وابن ماجة:۳۲۲۷۔
(۱)مطلب یہ ہے کہ کھیل کوئی با مقصد ہونا چاہیے۔ بلا وجہ کنکریاں پھینکنا فضول حرکت ہے جس سے کسی کی آنکھ یا دانت ضائع ہوسکتا ہے۔
(۲) اس حدیث میں گلی محلے کے راستوں میں کرکٹ کھیلنے والوں کے لیے راہنمائی ہے کہ انہیں اس ایذا رسانی سے باز آجانا چاہیے۔