الادب المفرد - حدیث 901

كِتَابُ بَابُ الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 901

کتاب روحیں جمع شدہ لشکر ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’روحیں جمع شدہ لشکر تھیں جن کی باہم جان پہچان ہوگئی ان (کی دنیا)میں الفت پیدا ہوگئی اور جو باہم مانوس نہ ہوئیں ان کا (دنیا میں)اختلاف ہوگیا۔‘‘
تشریح : حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو مختلف صفات کا حامل بنایا ہے تخلیق اجسام سے پہلے روحیں عالم ارواح میں اکٹھی تھیں۔ اچھی بری صفات کے اختلاف سے وہاں بھی نیکوں اور بروں کے الگ الگ گروہ تھے۔ اسی حساب سے دنیا میں بھی ان کی باہمی محبت اور اختلاف ہے۔ برے لوگ برے لوگوں کے دوست ہیں اور اچھے اچھوں کے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب البر والصلة والادب:۲۶۳۸۔ وأبي داود:۴۸۳۴۔ انظر مشکاة:۵۰۰۳۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو مختلف صفات کا حامل بنایا ہے تخلیق اجسام سے پہلے روحیں عالم ارواح میں اکٹھی تھیں۔ اچھی بری صفات کے اختلاف سے وہاں بھی نیکوں اور بروں کے الگ الگ گروہ تھے۔ اسی حساب سے دنیا میں بھی ان کی باہمی محبت اور اختلاف ہے۔ برے لوگ برے لوگوں کے دوست ہیں اور اچھے اچھوں کے۔