كِتَابُ بَابُ الْحَسَبِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا تَعُدُّونَ الْكَرَمَ؟ وَقَدْ بَيَّنَ اللَّهُ الْكَرَمَ، فَأَكْرَمُكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ، مَا تَعُدُّونَ الْحَسَبَ؟ أَفْضَلُكُمْ حَسَبًا أَحْسَنُكُمْ خُلُقًا
کتاب
خاندانی شرافت کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:’’تم عزت و شرف کس کو سمجھتے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے عزت کی وضاحت فرما دی ہے کہ وہ کیا ہے؟ چنانچہ تم میں سے اللہ کے نزدیک زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ متقی ہے۔ تم شرافت کس کوشمار کرتے ہو؟ جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے وہ شرف و عزت میں سب سے بڑھ کر ہے۔
تشریح :
(۱)ان روایات سے معلوم ہوا کہ برادری اور خاندان محض تعارف کے لیے ہیں اصل معیارِ عزت عمدہ اخلاق اور تقویٰ و پرہیزگاری ہے۔ جس میں یہ صفات جتنی زیادہ کامل ہوں وہ اسی قدر زیادہ عزت والا ہے۔ البتہ اگر خاندانی کوئی خوبی ایمان کے ساتھ جمع ہو جائے تو پھر ’’سونے پر سہاگے‘‘ والی بات ہے۔
(۲) اللہ تعالیٰ کے ہاں فیصلے اعمال کی بنیاد پر ہوں گے خاندان کی بنیاد پر نہیں کیونکہ خاندان تو سب کا ایک ہے اور دنیا میں آنے کا طریقہ کار بھی ایک ہے تو پھر یہ چیز شرف کا باعث کیسے ہوسکتی ہے۔
تخریج :
صحیح۔
(۱)ان روایات سے معلوم ہوا کہ برادری اور خاندان محض تعارف کے لیے ہیں اصل معیارِ عزت عمدہ اخلاق اور تقویٰ و پرہیزگاری ہے۔ جس میں یہ صفات جتنی زیادہ کامل ہوں وہ اسی قدر زیادہ عزت والا ہے۔ البتہ اگر خاندانی کوئی خوبی ایمان کے ساتھ جمع ہو جائے تو پھر ’’سونے پر سہاگے‘‘ والی بات ہے۔
(۲) اللہ تعالیٰ کے ہاں فیصلے اعمال کی بنیاد پر ہوں گے خاندان کی بنیاد پر نہیں کیونکہ خاندان تو سب کا ایک ہے اور دنیا میں آنے کا طریقہ کار بھی ایک ہے تو پھر یہ چیز شرف کا باعث کیسے ہوسکتی ہے۔