كِتَابُ بَابُ الْحَسَبِ حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ مَعْمَرٍ الْعَوْقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الْكَرِيمَ ابْنَ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ))
کتاب
خاندانی شرافت کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یقیناً ’’معزز بن معزز بن معزز بن معزز یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ہیں۔‘‘
تشریح :
انسان کی اپنی اور آباء و اجداد کی شرافت کو حسب کہا جاتا ہے۔ جس میں ہر طرح کی خیر و بھلائی جمع ہو اسے کریم کہتے ہیں۔ خاندانی بزرگی اور شرافت کا انحصار ایمان اور تقویٰ پر ہے، تاہم ایمان اور تقویٰ کے ساتھ کسی کو خاندانی عزت و وقار حاصل ہے تو یہ بہر حال ایک زائد فضیلت ہے۔ سیدنا یوسف علیہ السلام جامع الصفات تھے۔
تخریج :
صحیح:تقدم تخریجه، برقم:۶۰۵۔
انسان کی اپنی اور آباء و اجداد کی شرافت کو حسب کہا جاتا ہے۔ جس میں ہر طرح کی خیر و بھلائی جمع ہو اسے کریم کہتے ہیں۔ خاندانی بزرگی اور شرافت کا انحصار ایمان اور تقویٰ پر ہے، تاہم ایمان اور تقویٰ کے ساتھ کسی کو خاندانی عزت و وقار حاصل ہے تو یہ بہر حال ایک زائد فضیلت ہے۔ سیدنا یوسف علیہ السلام جامع الصفات تھے۔