الادب المفرد - حدیث 896

كِتَابُ بَابُ الْحَسَبِ حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ مَعْمَرٍ الْعَوْقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الْكَرِيمَ ابْنَ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 896

کتاب خاندانی شرافت کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یقیناً ’’معزز بن معزز بن معزز بن معزز یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ہیں۔‘‘
تشریح : انسان کی اپنی اور آباء و اجداد کی شرافت کو حسب کہا جاتا ہے۔ جس میں ہر طرح کی خیر و بھلائی جمع ہو اسے کریم کہتے ہیں۔ خاندانی بزرگی اور شرافت کا انحصار ایمان اور تقویٰ پر ہے، تاہم ایمان اور تقویٰ کے ساتھ کسی کو خاندانی عزت و وقار حاصل ہے تو یہ بہر حال ایک زائد فضیلت ہے۔ سیدنا یوسف علیہ السلام جامع الصفات تھے۔
تخریج : صحیح:تقدم تخریجه، برقم:۶۰۵۔ انسان کی اپنی اور آباء و اجداد کی شرافت کو حسب کہا جاتا ہے۔ جس میں ہر طرح کی خیر و بھلائی جمع ہو اسے کریم کہتے ہیں۔ خاندانی بزرگی اور شرافت کا انحصار ایمان اور تقویٰ پر ہے، تاہم ایمان اور تقویٰ کے ساتھ کسی کو خاندانی عزت و وقار حاصل ہے تو یہ بہر حال ایک زائد فضیلت ہے۔ سیدنا یوسف علیہ السلام جامع الصفات تھے۔