الادب المفرد - حدیث 893

كِتَابُ بَابُ الْبَغْيِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ قَالَ: حَدَّثَنَا شَهْرٌ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِنَاءِ بَيْتِهِ بِمَكَّةَ جَالِسٌ، إِذْ مَرَّ بِهِ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، فَكَشَرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَلَا تَجْلِسُ؟)) قَالَ: بَلَى، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَهُ، فَبَيْنَمَا هُوَ يُحَدِّثُهُ إِذْ شَخَصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ: ((أَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آنِفًا، وَأَنْتَ جَالِسٌ)) ، قَالَ: فَمَا قَالَ لَكَ؟ قَالَ: " ﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ﴾ [النحل: 90] قَالَ عُثْمَانُ: وَذَلِكَ حِينَ اسْتَقَرَّ الْإِيمَانُ فِي قَلْبِي وَأَحْبَبْتُ مُحَمَّدًا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 893

کتاب سرکشی اور ظلم کا بیان سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں اپنے گھر کے صحن میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس سے سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ گزرے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مسکرا کر دیکھا تو آپ نے ان سے فرمایا:’’بیٹھو گے نہیں؟‘‘ انہوں نے کہا:کیوں نہیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے بیٹھ گئے۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کر رہے تھے کہ اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی اور فرمایا:’’ابھی تمہارے بیٹھے بیٹھے اللہ کا قاصد میرے پاس آیا۔‘‘ انہوں نے کہا:پھر اس نے آپ سے کیا کہا؟ آپ نے فرمایا کہ اس نے کہا ہے:﴿ان اللّٰه یأمر....﴾ بلاشبہ اللہ تعالیٰ عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، منکر اور سرکشی و ظلم سے منع فرماتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔‘‘ عثمان کہتے ہیں:اس وقت سے ایمان میرے دل میں قرار دیا گیا اور میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت شروع کر دی۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف، تاہم سرکشی اور بغاوت کی وعید دیگر صحیح احادیث میں وارد ہے جیسا کہ حدیث ۸۹۵ سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔
تخریج : ضعیف:أخرجه أحمد:۲۹۱۹۔ والطبراني في الکبیر:۹؍ ۳۹۔ اس روایت کی سند ضعیف، تاہم سرکشی اور بغاوت کی وعید دیگر صحیح احادیث میں وارد ہے جیسا کہ حدیث ۸۹۵ سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔