كِتَابُ بَابُ مَنْ هَدَّى زُقَاقًا أَوْ طَرِيقًا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي زُمَيْلٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، يَرْفَعْهُ - قَالَ: ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا رَفَعَهُ - قَالَ: إِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَتَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَ وَالْعَظْمَ عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَهِدَايَتُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّالَّةِ صَدَقَةٌ
کتاب
جو شخص کسی کو گلی یا راستے کا بتا دے
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:’’تیرا اپنے ڈول سے پانی اپنے بھائی کے ڈول میں انڈیلنا صدقہ ہے۔ تیرا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ تیرا اپنے بھائی کو مسکرا کر ملنا بھی صدقہ ہے۔ تیرا لوگوں کے راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی ہٹا دینا بھی تیرے لیے صدقہ ہے۔ کسی بھولے ہوئے آدمی کو صحیح راہ پر لگا دینا بھی صدقہ ہے۔‘‘
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ نیکی کی راہیں بہت زیادہ ہیں۔ انسان ایک کام نہ کرسکے تو دوسرا کرلے۔ کسی کے لیے راہ فرار نہیں ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اگر تم نیکی کا کوئی کام نہیں کرسکتے تو لوگوں کو ایذاء دینے سے باز رہو یہ بھی نیکی اور صدقہ ہے (صحیح الأدب المفرد، ح:۱۶۲)لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ فرائض کو ترک کر دیا جائے، فرائض کو بجا لانا اپنی جگہ ضروری ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ایمان کے بعد جس میں یہ چیزیں ہوں وہ ضرور جنت میں جائے گا۔
تخریج :
صحیح:أخرجه الترمذی، کتاب البر والصلة:۱۹۵۶۔ انظر الصحیحة:۵۷۲۔
اس سے معلوم ہوا کہ نیکی کی راہیں بہت زیادہ ہیں۔ انسان ایک کام نہ کرسکے تو دوسرا کرلے۔ کسی کے لیے راہ فرار نہیں ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اگر تم نیکی کا کوئی کام نہیں کرسکتے تو لوگوں کو ایذاء دینے سے باز رہو یہ بھی نیکی اور صدقہ ہے (صحیح الأدب المفرد، ح:۱۶۲)لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ فرائض کو ترک کر دیا جائے، فرائض کو بجا لانا اپنی جگہ ضروری ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ایمان کے بعد جس میں یہ چیزیں ہوں وہ ضرور جنت میں جائے گا۔