الادب المفرد - حدیث 887

كِتَابُ بَابُ السُّخْرِيَةِ، وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ﴾ [الحجرات: 11] حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَرَّ رَجُلٌ مُصَابٌ عَلَى نِسْوَةٍ، فَتَضَاحَكْنَ بِهِ يَسْخَرْنَ، فَأُصِيبَ بَعْضُهُنَّ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 887

کتاب کسی کا مذاق اڑانا اور ارشاد باری:’’کوئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اڑائے‘‘ کا بیان ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا؛ ایک مصیبت زدہ آدمی کچھ عورتوں کے پاس سے گزرا، وہ اس پر ہنسیں اور اس کا مذاق اڑایا تو ان میں سے بعض عورتیں اسی مصیبت کا شکار ہوگئیں۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم کسی کا مذاق اڑانا باعث پکڑ ہوسکتا ہے اس لیے اس سے گریز کرنا چاہیے۔
تخریج : ضعیف:اس میں ام علقمہ راویہ، جس کا نام مرجانہ ہے، مجہولہ ہے۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم کسی کا مذاق اڑانا باعث پکڑ ہوسکتا ہے اس لیے اس سے گریز کرنا چاہیے۔