الادب المفرد - حدیث 886

كِتَابُ بَابُ إِفْشَاءِ السِّرِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: عَجِبْتُ مِنَ الرَّجُلِ يَفِرُّ مِنَ الْقَدَرِ وَهُوَ مُوَاقِعُهُ، وَيَرَى الْقَذَاةَ فِي عَيْنِ أَخِيهِ وَيَدَعُ الْجِذْعَ فِي عَيْنِهِ، وَيُخْرِجُ الضَّغْنَ مِنْ نَفْسِ أَخِيهِ وَيَدَعُ الضَّغْنَ فِي نَفْسِهِ، وَمَا وَضَعْتُ سِرِّي عِنْدَ أَحَدٍ فَلُمْتُهُ عَلَى إِفْشَائِهِ، وَكَيْفَ أَلُومُهُ وَقَدْ ضِقْتُ بِهِ ذَرْعًا؟

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 886

کتاب راز افشا کرنے کا بیان سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:مجھے اس آدمی سے تعجب ہوتا ہے جو تقدیر سے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے حالانکہ وہ اس پر واقع ہونے والی ہے اور اپنے بھائی کی آنکھ کا تنکا بھی اسے نظر آجاتا ہے اور اپنی آنکھ میں شہیتر بھی اسے دکھائی نہیں دیتا اور اپنے بھائی کے دل سے کینے کو نکالنا چاہتا ہے اور اپنے دل میں کینے کو چھوڑ دیتا ہے۔ اور میں نے اپنا راز کسی کے پاس نہیں رکھا کہ پھر اس کے افشا کرنے پر اسے ملامت کی ہو۔ میں اسے کیسے ملامت کرسکتا ہوں جبکہ میں خود ہی (اس کو محفوظ رکھنے سے)تنگ دل ہوگیا تھا۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ اگر آپ اپنا راز محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو پھر کسی کو مت بتائیں۔ اگر آپ اپنے راز کی خود حفاظت نہ کرسکے تو کوئی دوسرا آپ کے راز کی حفاظت ہرگز نہیں کرے گا۔ دوسری بات یہ فرمائی کہ انسان کو اپنے عیب نظر نہیں آتے وہ ہمیشہ دوسروں کی کمزوریاں تلاش کرتا ہے حالانکہ وہ خود اس سے بڑی غلطیوں میں ملوث ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ راہنمائی فرمائی کہ اگر انسان چاہتا ہے کہ لوگ اس کے بارے میں اپنا دل صاف رکھیں تو سب سے پہلے اسے اپنا دل لوگوں کے بارے میں صاف رکھنا ہوگا۔
تخریج : صحیح:أخرجه ابن ابي الدنیا في الصمت:۴۰۶۔ والبیهقي في القضاء والقدر:۵۰۱۔ والخرائطی في اعتلال القلوب:۶۹۴۔ مطلب یہ ہے کہ اگر آپ اپنا راز محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو پھر کسی کو مت بتائیں۔ اگر آپ اپنے راز کی خود حفاظت نہ کرسکے تو کوئی دوسرا آپ کے راز کی حفاظت ہرگز نہیں کرے گا۔ دوسری بات یہ فرمائی کہ انسان کو اپنے عیب نظر نہیں آتے وہ ہمیشہ دوسروں کی کمزوریاں تلاش کرتا ہے حالانکہ وہ خود اس سے بڑی غلطیوں میں ملوث ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ راہنمائی فرمائی کہ اگر انسان چاہتا ہے کہ لوگ اس کے بارے میں اپنا دل صاف رکھیں تو سب سے پہلے اسے اپنا دل لوگوں کے بارے میں صاف رکھنا ہوگا۔