الادب المفرد - حدیث 884

كِتَابُ بَابُ الْمَعَارِيضِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ أَبِي: حَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ - فِيمَا أَرَى شَكَّ أَبِي - أَنَّهُ قَالَ: حَسْبُ امْرِئٍ مِنَ الْكَذِبِ أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ قَالَ: وَفِيمَا أَرَى قَالَ: قَالَ عُمَرُ: أَمَا فِي الْمَعَارِيضِ مَا يَكْفِي الْمُسْلِمَ مِنَ الْكَذِبِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 884

کتاب اشارے کنائے سے بات کرنا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:کسی آدمی کے جھوٹے ہونے کے لیے یہی کافي ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔ راوی کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے میرے خیال میں یہ بھی فرمایا:کیا تعریض اختیار کرنے میں مسلمان کے لیے جھوٹ سے بچاؤ نہیں ہے؟
تشریح : (۱)سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا پہلا قول مرفوعاً بھی مروی ہے جیسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے۔ (الصحیحة للٔالباني، ح:۲۰۲۵) (۲) ہر سنی سنائی بات بیان کرنے والا جھوٹ بھی آگے بیان کرتا ہے خواہ وہ ارادتاً نہیں کرتا لیکن پھر بھی جھوٹ ہی بیان کرتا ہے اور خلاف واقعہ بات بیان کرنے والا ہی جھوٹا ہوتا ہے۔ (۳) تعریض سے مقصد اگر خلاف واقعہ بات کرنا ہو تو پھر اس میں اور جھوٹ میں کوئی فرق نہیں رہتا۔
تخریج : صحیح موقوفا:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۵۶۱۸، ۲۶۰۹۵۔ ومسلم في مقدمة صحیحة:۵۔ والبیهقي في شعب الایمان:۴۹۹۷، ۴۷۹۳۔ وهناد في الزهد:۱۳۷۷۔ (۱)سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا پہلا قول مرفوعاً بھی مروی ہے جیسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے۔ (الصحیحة للٔالباني، ح:۲۰۲۵) (۲) ہر سنی سنائی بات بیان کرنے والا جھوٹ بھی آگے بیان کرتا ہے خواہ وہ ارادتاً نہیں کرتا لیکن پھر بھی جھوٹ ہی بیان کرتا ہے اور خلاف واقعہ بات بیان کرنے والا ہی جھوٹا ہوتا ہے۔ (۳) تعریض سے مقصد اگر خلاف واقعہ بات کرنا ہو تو پھر اس میں اور جھوٹ میں کوئی فرق نہیں رہتا۔