الادب المفرد - حدیث 883

كِتَابُ بَابُ الْمَعَارِيضِ حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ، فَحَدَا الْحَادِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((ارْفُقْ يَا أَنْجَشَةُ - وَيْحَكَ - بِالْقَوَارِيرِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 883

کتاب اشارے کنائے سے بات کرنا حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے کہ ایک اونٹ ہانکنے والے نے حدی پڑھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’افسوس تجھ پر اے انجشہ! شیشوں کو چلانے میں رحم کھا۔‘‘
تشریح : (۱)معاریض سے مراد ایسا کلام ہے جس کے دو معانی مراد لیے جاسکیں، تاہم ایک معنی ظاہری اور متبادر ہوتے ہیں اور دوسرے مرادی۔ اس کا استعمال کلام عرب میں عام ہے۔ آپ نے شیشے سے مراد عورتیں لیں کیونکہ وہ بھی جلد متاثر ہو جاتیں ہیں۔ آپ کا مقصد یہ تھا کہ قافلے میں عورتیں بھی ہیں اس لیے ان کے فتنے میں پڑنے کا خدشہ ہے۔ اس کا ایک مفہوم یہ ہے کہ حدی خوانی کر کے اونٹوں کو زیادہ تیز نہ چلا کیونکہ عورتیں کانچ کی طرح نرم مزاج ہوتی ہیں۔ ان کے لیے زیادہ مشقت نہ ہو یا سواریوں کی تیز رفتاری سے کہیں گر نہ جائیں۔ (۲) تعریض سے مقصد اگر کسی کو دھوکا دینا ہو، یا حق بات کو ٹھکرانا ہو یا کسی کی پگڑی اچھالنا ہو تو ناجائز ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۲۰۹۔ ومسلم:۲۳۲۳۔ وتقدم تخریجه برقم:۲۶۴۔ (۱)معاریض سے مراد ایسا کلام ہے جس کے دو معانی مراد لیے جاسکیں، تاہم ایک معنی ظاہری اور متبادر ہوتے ہیں اور دوسرے مرادی۔ اس کا استعمال کلام عرب میں عام ہے۔ آپ نے شیشے سے مراد عورتیں لیں کیونکہ وہ بھی جلد متاثر ہو جاتیں ہیں۔ آپ کا مقصد یہ تھا کہ قافلے میں عورتیں بھی ہیں اس لیے ان کے فتنے میں پڑنے کا خدشہ ہے۔ اس کا ایک مفہوم یہ ہے کہ حدی خوانی کر کے اونٹوں کو زیادہ تیز نہ چلا کیونکہ عورتیں کانچ کی طرح نرم مزاج ہوتی ہیں۔ ان کے لیے زیادہ مشقت نہ ہو یا سواریوں کی تیز رفتاری سے کہیں گر نہ جائیں۔ (۲) تعریض سے مقصد اگر کسی کو دھوکا دینا ہو، یا حق بات کو ٹھکرانا ہو یا کسی کی پگڑی اچھالنا ہو تو ناجائز ہے۔