الادب المفرد - حدیث 882

كِتَابُ بَابُ الرَّجُلِ يَقُولُ: لَيْسَ بِشَيْءٍ، وَهُوَ يُرِيدُ أَنَّهُ لَيْسَ بِحَقٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَأَلَ نَاسٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكُهَّانِ، فَقَالَ لَهُمْ: ((لَيْسُوا بِشَيْءٍ)) ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ بِالشَّيْءِ يَكُونُ حَقًّا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ يَخْطَفُهَا الشَّيْطَانُ، فَيُقَرْقِرُهُ بِأُذُنَيْ وَلِيِّهِ كَقَرْقَرَةِ الدَّجَاجَةِ، فَيَخْلِطُونَ فِيهَا بِأَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كِذْبَةٍ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 882

کتاب کوئی آدمی لیس بشیئٍ بول کر لیس بحق مراد لے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:وہ صحیح نہیں ہیں اور ان کی کوئی حقیقت نہیں۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! وہ کوئی چیز بیان کرتے ہیں جو بسا اوقات صحیح ثابت ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وہ صحیح بات وہ کلمہ ہوتا ہے جسے شیطان (فرشتوں کی باہمی گفتگو سے)اچک لیتا ہے اور اپنے دوستوں کے کانوں میں اس طرح ڈالتا ہے جیسے مرغی قر قر کرتی ہے، پھر وہ کاہن اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا لیتے ہیں۔
تشریح : (۱)نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کاہنوں کے بارے میں لَیْسُوا بِشَیْیئٍ فرمایا جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ حق پر نہیں ہیں اور نہ ان کا طریقہ ہی ٹھیک ہے۔ اسی کو امام بخاری نے باب میں بیان کیا ہے۔ (۲) آپ نے کاہنوں کی صحیح ثابت ہونے والی بات کی حقیقت بھی آشکارا فرمائی کہ وہ درحقیقت فرشتوں سے سنی ہوئی بات ہوتی ہے جسے شیطان اچک کر ان کے کانوں میں ڈالتا ہے۔ وہ اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر اپنی دکانداری چمکاتے ہیں اور جاہل لوگ اس کی ایک صحیح بات پر توجہ دیتے ہیں اور اس کے ننانوے جھوٹ فراموش کر دیتے ہیں۔ (۳) کاہن کے پاس جانا کبیرہ گناہ ہے۔ اگر کوئی شخص کاہن کے پاس جائے اور اس کی تصدیق بھی کرے کہ اس کا اندازہ برحق ہے تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ دین کا انکاری ہے۔ اس لیے چند سو یا ہزار کی چیز کی خاطر اپنا ایمان ہرگز برباد نہیں کرنا چاہیے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب التوحید:۷۵۶۱، ۳۲۱۷۔ ومسلم:۲۲۲۸۔ والترمذي:۳۲۴۸۔ (۱)نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کاہنوں کے بارے میں لَیْسُوا بِشَیْیئٍ فرمایا جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ حق پر نہیں ہیں اور نہ ان کا طریقہ ہی ٹھیک ہے۔ اسی کو امام بخاری نے باب میں بیان کیا ہے۔ (۲) آپ نے کاہنوں کی صحیح ثابت ہونے والی بات کی حقیقت بھی آشکارا فرمائی کہ وہ درحقیقت فرشتوں سے سنی ہوئی بات ہوتی ہے جسے شیطان اچک کر ان کے کانوں میں ڈالتا ہے۔ وہ اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر اپنی دکانداری چمکاتے ہیں اور جاہل لوگ اس کی ایک صحیح بات پر توجہ دیتے ہیں اور اس کے ننانوے جھوٹ فراموش کر دیتے ہیں۔ (۳) کاہن کے پاس جانا کبیرہ گناہ ہے۔ اگر کوئی شخص کاہن کے پاس جائے اور اس کی تصدیق بھی کرے کہ اس کا اندازہ برحق ہے تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ دین کا انکاری ہے۔ اس لیے چند سو یا ہزار کی چیز کی خاطر اپنا ایمان ہرگز برباد نہیں کرنا چاہیے۔