الادب المفرد - حدیث 866

كِتَابُ بَابُ الشِّعْرُ حَسَنٌ كَحَسَنِ الْكَلَامِ وَمِنْهُ قَبِيحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَغَيْرُهُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ: الشِّعْرُ مِنْهُ حَسَنٌ وَمِنْهُ قَبِيحٌ، خُذْ بِالْحَسَنِ وَدَعِ الْقَبِيحَ، وَلَقَدْ رَوَيْتُ مِنْ شِعْرِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَشْعَارًا، مِنْهَا الْقَصِيدَةُ فِيهَا أَرْبَعُونَ بَيْتًا، وَدُونَ ذَلِكَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 866

کتاب اچھے اور برے کلام کی طرح شعر بھی اچھے برے ہوتے ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرمایا کرتی تھیں:شعروں میں اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی۔ اچھے شعر لے لو اور برے شعر چھوڑ دو۔ میں نے کعب بن مالک کے شعروں میں سے کئی شعر روایت کیے ہیں۔ ان میں سے ایک قصیدہ ہے جس میں چالیس بیت ہیں اور اس کے علاوہ بھی ہیں۔
تشریح : ان احادیث کا مطلب یہ ہے کہ شعر في نفسہ کلام ہی ہے جس کے ساتھ ما في الضمیر کا اظہار کیا جاتا ہے، فرق صرف یہ ہے کہ وہ مسجع ہوتا ہے۔ اگر اس میں شرعی خرابی نہ ہو تو اچھا ہوگا ورنہ برا۔ یہی حال کلام کا ہے، خواہ وہ کس قدر خوبصورت ہو اگر شریعت اور حق سے ہٹا ہوا ہو تو قبیح ہوگا۔ تاہم شعروں کی کثرت اور زیادتی مذموم ہے جس طرح گزشتہ اوراق میں گزر چکا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي یعلی:۴۷۴۱۔ والدار قطني:۴۳۰۶۔ والبیهقي في الکبریٰ:۱۰؍ ۲۳۹۔ انظر الصحیحة:۴۴۸۔ ان احادیث کا مطلب یہ ہے کہ شعر في نفسہ کلام ہی ہے جس کے ساتھ ما في الضمیر کا اظہار کیا جاتا ہے، فرق صرف یہ ہے کہ وہ مسجع ہوتا ہے۔ اگر اس میں شرعی خرابی نہ ہو تو اچھا ہوگا ورنہ برا۔ یہی حال کلام کا ہے، خواہ وہ کس قدر خوبصورت ہو اگر شریعت اور حق سے ہٹا ہوا ہو تو قبیح ہوگا۔ تاہم شعروں کی کثرت اور زیادتی مذموم ہے جس طرح گزشتہ اوراق میں گزر چکا ہے۔