كِتَابُ بَابُ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةٌ وَعَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: لَا تَسُبَّهُ، فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب
بعض اشعار حکمت پر مبنی ہوتے ہیں
سیدنا عروہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس حضرت حسان رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے لگا تو انہوں نے فرمایا:انہیں برا بھلا مت کہو، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (شعروں سے)دفاع کرتے تھے۔
تشریح :
سیدہ عائشہ پر بہتان لگانے والوں میں حضرت حسان رضی اللہ عنہ بھی تھے اس لیے سیدنا عروہ رحمہ اللہ نے انہیں برا بھلا کہا تو ام المومنین رضی اللہ عنہا نے روک دیا کہ اس کی سزا انہیں مل چکی ہے اور وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے تھے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۱۵۰۔ ومسلم:۲۴۸۷۔
سیدہ عائشہ پر بہتان لگانے والوں میں حضرت حسان رضی اللہ عنہ بھی تھے اس لیے سیدنا عروہ رحمہ اللہ نے انہیں برا بھلا کہا تو ام المومنین رضی اللہ عنہا نے روک دیا کہ اس کی سزا انہیں مل چکی ہے اور وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے تھے۔