كِتَابُ بَابُ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((فَكَيْفَ بِنِسْبَتِي؟)) فَقَالَ: لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنَ الْعَجِينِ
کتاب
بعض اشعار حکمت پر مبنی ہوتے ہیں
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مشرکین کی ہجو بیان کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میرے نسب کا کیا ہوگا؟‘‘ انہوں نے کہا:میں آپ کو ان سے ایسے نکال لوں گا جس طرح گوندھے ہوئے آٹے سے بال نکالا جاتا ہے۔
تشریح :
دشمن کی مذمت میں شعر پڑھنے جائز ہیں۔ حضرت حسان رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے اور مشرکین کی مذمت کرتے۔ مذمتی شعروں میں عموماً حسب و نسب کا نقص بیان کیا جاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان سے کہا کہ جب انہوں نے ابو سفیان کی مذمت میں اشعار کی اجازت مانگی، میرا اور اس کا نسب ایک ہے تو پھر میرا کیا بنے گا جس پر حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے مذکورہ بالا بات کہی۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۱۵۰۔ ۳۵۳۱۔ ومسلم:۲۴۸۹۔
دشمن کی مذمت میں شعر پڑھنے جائز ہیں۔ حضرت حسان رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے اور مشرکین کی مذمت کرتے۔ مذمتی شعروں میں عموماً حسب و نسب کا نقص بیان کیا جاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان سے کہا کہ جب انہوں نے ابو سفیان کی مذمت میں اشعار کی اجازت مانگی، میرا اور اس کا نسب ایک ہے تو پھر میرا کیا بنے گا جس پر حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے مذکورہ بالا بات کہی۔