كِتَابُ بَابُ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ رَجُلٍ قَيْحًا حَتَّى يَرِيَهُ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا))
کتاب
بعض اشعار حکمت پر مبنی ہوتے ہیں
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے بھر جائے یہاں تک کہ وہ اس کے پیٹ کو خراب کر دے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ شعروں سے بھرا ہوا ہو۔‘‘
تشریح :
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگرچہ اچھے شعر پڑھنے اور یاد کرنے جائز ہیں لیکن انہیں مشغلہ بنا لینا، اس طرح کہ قرآن و حدیث کی تعلیم اور ذکر الٰہی سے انسان دور ہو جائے، یہ جائز نہیں ہے خواہ اچھے شعر ہی کیوں نہ ہوں۔ مبنی برحکمت اشعار بھی ایک حد تک ہونے چاہئیں کیونکہ قرآن و حدیث سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ حد سے تجاوز اللہ اور اس کے رسول کو پسند نہیں ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الادب:۶۱۵۵۔ ومسلم:۲۲۵۷۔ وأبي داود:۵۰۰۹۔ والترمذي:۲۸۵۱۔ وابن ماجة:۳۷۵۹۔
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگرچہ اچھے شعر پڑھنے اور یاد کرنے جائز ہیں لیکن انہیں مشغلہ بنا لینا، اس طرح کہ قرآن و حدیث کی تعلیم اور ذکر الٰہی سے انسان دور ہو جائے، یہ جائز نہیں ہے خواہ اچھے شعر ہی کیوں نہ ہوں۔ مبنی برحکمت اشعار بھی ایک حد تک ہونے چاہئیں کیونکہ قرآن و حدیث سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ حد سے تجاوز اللہ اور اس کے رسول کو پسند نہیں ہے۔