كِتَابُ بَابُ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي مَدَحْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ بِمَحَامِدَ، قَالَ: ((أَمَا إِنَّ رَبَّكَ يُحِبُّ الْحَمْدَ)) ، وَلَمْ يَزِدْهُ عَلَى ذَلِكَ
کتاب
بعض اشعار حکمت پر مبنی ہوتے ہیں
اسود بن سریع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے رب کی تعریف میں چند کلمے کہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیوں نہیں، تیرا رب تعریف کو پسند کرتا ہے۔‘‘ اس سے زیادہ آپ نے کچھ نہیں کہا۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اگر اشعار میں کی جائے تو یہ بھی جائز ہے اور ایسے اشعار مبنی برحکمت ہوں گے۔ آپ کا نہ روکنا اس بات کی دلیل ہے کہ حمدوثنا پر مشتمل اشعار پڑھنے جائز ہیں۔
تخریج :
حسن:أخرجه أحمد:۱۵۵۸۶۔ والنسائي في الکبریٰ:۷؍ ۱۵۹۔ انظر الصحیحة:۳۱۷۹۔
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اگر اشعار میں کی جائے تو یہ بھی جائز ہے اور ایسے اشعار مبنی برحکمت ہوں گے۔ آپ کا نہ روکنا اس بات کی دلیل ہے کہ حمدوثنا پر مشتمل اشعار پڑھنے جائز ہیں۔