الادب المفرد - حدیث 856

كِتَابُ بَابُ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ خَالِدٍ هُوَ ابْنُ كَيْسَانَ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ إِيَاسُ بْنُ خَيْثَمَةَ قَالَ: أَلَا أُنْشِدُكَ مِنْ شِعْرِي يَا ابْنَ الْفَارُوقِ؟ قَالَ: بَلَى، وَلَكِنْ لَا تُنْشِدْنِي إِلَّا حَسَنًا. فَأَنْشَدَهُ حَتَّى إِذَا بَلَغَ شَيْئًا كَرِهَهُ ابْنُ عُمَرَ، قَالَ لَهُ: أَمْسِكْ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 856

کتاب بعض اشعار حکمت پر مبنی ہوتے ہیں خالد بن کیسان رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ ایاس بن خیثمہ کھڑے ہوئے اور کہا:اے ابن فاروق کیا میں آپ کو اپنے شعر نہ سناؤں؟ انہوں نے کہا:کیوں نہیں۔ لیکن مجھے صرف اچھے اشعار سنانا۔ اس نے اشعار پڑھے یہاں تک کہ جب وہ ایسے اشعار پر پہنچے جو ابن عمر کو ناپسند تھے تو انہوں نے کہا:بس رک جاؤ۔
تشریح : سبق آموز اور حکمت پر مبنی اشعار پڑھنے جائز ہیں، تاہم اشعار کے ساتھ بہت زیادہ دلچسپی پسندیدہ امر نہیں ہے اس بارے میں آگے حدیث آ رہی ہے، نیز اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس کی سند میں ایوب بن ثابت راوی ضعیف ہے۔
تخریج : ضعیف۔ سبق آموز اور حکمت پر مبنی اشعار پڑھنے جائز ہیں، تاہم اشعار کے ساتھ بہت زیادہ دلچسپی پسندیدہ امر نہیں ہے اس بارے میں آگے حدیث آ رہی ہے، نیز اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس کی سند میں ایوب بن ثابت راوی ضعیف ہے۔