كِتَابُ بَابُ كُنْيَةِ النِّسَاءِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَلَا تُكَنِّينِي؟ فَقَالَ: ((اكْتَنِي بِابْنِكِ)) ، يَعْنِي: عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، فَكَانَتْ تُكَنَّى: أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ
کتاب
عورتوں کا کنیت رکھنا
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:اللہ کے نبی! آپ میری کنیت نہیں رکھ دیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم اپنے بیٹے یعنی عبداللہ بن زبیر کے نام پر کنیت رکھ لو۔ چنانچہ انہیں ام عبداللہ کہا جاتا تھا۔
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کی طرح عورتوں کے لیے بھی کنیت رکھنا جائز ہے، نیز بھانجا بھی بیٹے کے قائم مقام ہوتا ہے۔ سیدنا عبداللہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی بہن سیدہ اسماء کے فرزند تھے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه ابن سعد في الطبقات:۸؍ ۱۵۲۔ ورواه ابن ماجة نحوه:۳۷۳۹۔
اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کی طرح عورتوں کے لیے بھی کنیت رکھنا جائز ہے، نیز بھانجا بھی بیٹے کے قائم مقام ہوتا ہے۔ سیدنا عبداللہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی بہن سیدہ اسماء کے فرزند تھے۔