الادب المفرد - حدیث 846

كِتَابُ بَابُ هَلْ يُكَنَّى الْمُشْرِكُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي عَقِيلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَ مَجْلِسًا فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيِّ بْنُ سَلُولٍ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، فَقَالَ: لَا تُؤْذِينَا فِي مَجْلِسِنَا، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ: ((أَيْ سَعْدُ، أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو حُبَابٍ؟)) ، يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولٍ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 846

کتاب کیا مشرک کو کنیت سے پکارا جاسکتا ہے؟ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس میں پہنچے جہاں عبداللہ بن ابی ابن سلول بھی تھا۔ اور یہ عبداللہ بن ابی کے اظہار اسلام سے پہلے کا واقعہ ہے۔ اس نے کہا:ہمیں ہماری مجلسوں میں اذیت نہ دیا کرو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لے گئے تو ان سے فرمایا:’’اے سعد! کیا تم نے سنا نہیں کہ ابو حباب نے کیا کہا ہے؟‘‘ آپ کی مراد عبداللہ بن ابی ابن سلول تھا۔
تشریح : (۱)عربوں کے ہاں جب کسی کو عزت و توقیر سے بلاتے تو اس کا نام لینے کی بجائے اس کی کنیت ذکر کرتے۔ اس سے اشکال پیدا ہوتا تھا کہ مشرک کو اس طرح بلایا جاسکتا ہے یا نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر کوئی مشرک کنیت کے ساتھ مشہور ہو تو اسے کنیت کے ساتھ پکارا جاسکتا ہے۔ (۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو جب عبداللہ بن ابی کے بارے میں بتایا تو انہوں نے کہا:اللہ کے رسول! آپ اس سے درگزر فرما دیں کیونکہ آپ کی آمد سے پہلے مدینہ والے اسے سرداری کا تاج پہنانا چاہتے تھے جو آپ کی آمد سے رہ گیا جس کی اسے تکلیف ہے۔ آپ نے اس سے درگزر فرما دیا۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الآدب، باب کنیة المشرک:۶۲۰۷۔ ومسلم:۱۷۹۸۔ (۱)عربوں کے ہاں جب کسی کو عزت و توقیر سے بلاتے تو اس کا نام لینے کی بجائے اس کی کنیت ذکر کرتے۔ اس سے اشکال پیدا ہوتا تھا کہ مشرک کو اس طرح بلایا جاسکتا ہے یا نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر کوئی مشرک کنیت کے ساتھ مشہور ہو تو اسے کنیت کے ساتھ پکارا جاسکتا ہے۔ (۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو جب عبداللہ بن ابی کے بارے میں بتایا تو انہوں نے کہا:اللہ کے رسول! آپ اس سے درگزر فرما دیں کیونکہ آپ کی آمد سے پہلے مدینہ والے اسے سرداری کا تاج پہنانا چاہتے تھے جو آپ کی آمد سے رہ گیا جس کی اسے تکلیف ہے۔ آپ نے اس سے درگزر فرما دیا۔