الادب المفرد - حدیث 842

كِتَابُ بَابُ اسْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْيَتِهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: لَا نُكَنِّيكَ أَبَا الْقَاسِمِ، وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: مَا قَالَتِ الْأَنْصَارُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَحْسَنَتِ الْأَنْصَارُ، تَسَمُّوا بِاسْمِي، وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 842

کتاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور کنیت رکھنے کا حکم سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام قاسم رکھا۔ انصار نے کہا:ہم تمہیں ابوالقاسم کہہ کر نہیں بلائیں گے اور تیری آنکھیں ٹھنڈی نہیں کریں گے۔ چنانچہ وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور انصار کی بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’انصار نے اچھا کیا ہے، تم میرے نام پر نام رکھ لو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو کیونکہ قاسم میں ہی ہوں۔‘‘
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الادب:۶۱۸۶، ۳۱۱۴۔ ومسلم:۲۱۳۳۔