الادب المفرد - حدیث 840

كِتَابُ بَابُ أَسْمَاءِ الْأَنْبِيَاءِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: وُلِدَ لِي غُلَامٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ، وَدَفَعَهُ إِلَيَّ وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 840

کتاب انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر نام رکھنا سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی تو میں اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا تو آپ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور کے ساتھ گھٹی دی اور اس کے لیے برکت کی دعا کی۔ اور وہ ابو موسیٰ کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔
تشریح : (۱)ان روایات سے معلوم ہوا کہ انبیاء کے ناموں پر نام رکھنا مستحب ہے، نیز بچوں کو پیدائش کے بعد کسی نیک و صالح شخص سے گھٹی دلوانا اور دعا کروانا بھی مستحب ہے۔ (۲) ان روایات سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابہ کے ساتھ شفقت و محبت اور عجز و انکساری کا بھی پتہ چلتا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الادب، باب من سمی باسماء الانبیاء:۶۱۹۸۔ ومسلم:۲۱۴۵۔ (۱)ان روایات سے معلوم ہوا کہ انبیاء کے ناموں پر نام رکھنا مستحب ہے، نیز بچوں کو پیدائش کے بعد کسی نیک و صالح شخص سے گھٹی دلوانا اور دعا کروانا بھی مستحب ہے۔ (۲) ان روایات سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابہ کے ساتھ شفقت و محبت اور عجز و انکساری کا بھی پتہ چلتا ہے۔