كِتَابُ بَابُ أَسْمَاءِ الْأَنْبِيَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، وَفُلَانٍ، سَمِعُوا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا مِنَ الْأَنْصَارِ غُلَامٌ، وَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا - قَالَ شُعْبَةُ فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ: إِنَّ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ: حَمَلْتُهُ عَلَى عُنُقِي، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ: وُلِدَ لَهُ غُلَامٌ فَأَرَادُوا أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا - قَالَ: ((تَسَمُّوا بِاسْمِي، وَلَا تُكَنُّوا بِكُنْيَتِي، فَإِنِّي إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا، أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ)) . وَقَالَ حُصَيْنٌ: ((بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ))
کتاب
انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر نام رکھنا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک انصاری آدمی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا اور اس نے اس کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کیا۔ ایک روایت میں ہے، وہ انصاری کہتے ہیں میں اسے کندھوں پر بٹھا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ سلیمان کی روایت میں ہے:اس کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا:’’میرے نام کے ساتھ نام رکھ لو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو کیونکہ مجھے ہی قاسم بنایا گیا ہے، میں تمہارے درمیان (دین و مال)تقسیم کرنے والا ہوں۔‘‘ حصین کی روایت میں ہے:مجھے قاسم بناکر بھیجا گیا ہے میں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔‘‘
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب فرض الخمس:۳۱۱۴۔ ومسلم:۲۱۳۳۔ انظر الصحیحة:۲۹۴۶۔