الادب المفرد - حدیث 835

كِتَابُ بَابُ رَبَاحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ بْنِ الْقَاسِمِ قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنْ سِمَاكٍ أَبِي زُمَيْلٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا اعْتَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ، فَإِذَا أَنَا بِرَبَاحٍ غُلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَيْتُ: يَا رَبَاحُ، اسْتَأْذِنْ لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 835

کتاب رباح نام رکھنا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے علیحدگی اختیار کرلی تو (میں آپ کے گھر گیا)میں نے اچانک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام رباح کو دیکھا تو میں نے انہیں آواز دی:اے رباح! میرے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کی اجازت مانگو۔
تشریح : (۱)اس روایت کا محل استشہاد یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام کا نام رباح تھا جو آپ نے نہیں بدلا اس لیے یہ نام رکھنا جائز ہے۔ (۲) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مہینہ بھر اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھالی تو لوگوں میں یہ بات معروف ہوگئی کہ آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس کی تصدیق کے لیے پہلے اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، پھر جس چوبارے میں آپ ٹھہرے ہوئے تھے وہاں گئے اور آپ سے اندر آنے کی اجازت مانگی جس کا ذکر مذکورہ حدیث میں اختصار کے ساتھ ہوا ہے۔
تخریج : حسن:أخرجه مطولاً مسلم:۱۴۷۹۔ والبخاري:۲۴۶۸۔ لکن لیس عنده ذکر اسم الغلام۔ (۱)اس روایت کا محل استشہاد یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام کا نام رباح تھا جو آپ نے نہیں بدلا اس لیے یہ نام رکھنا جائز ہے۔ (۲) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مہینہ بھر اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھالی تو لوگوں میں یہ بات معروف ہوگئی کہ آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس کی تصدیق کے لیے پہلے اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، پھر جس چوبارے میں آپ ٹھہرے ہوئے تھے وہاں گئے اور آپ سے اندر آنے کی اجازت مانگی جس کا ذکر مذکورہ حدیث میں اختصار کے ساتھ ہوا ہے۔