كِتَابُ بَابُ أَفْلَحَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنْ عِشْتُ نَهَيْتُ أُمَّتِي - إِنْ شَاءَ اللَّهُ - أَنْ يُسَمِّي أَحَدُهُمْ بَرَكَةَ، وَنَافِعًا، وَأَفْلَحَ - وَلَا أَدْرِي قَالَ: رَافِعًا أَمْ لَا؟ - يُقَالُ: هَا هُنَا بَرَكَةُ؟ فَيُقَالُ: لَيْسَ هَا هُنَا "، فَقُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْ ذَلِكَ
کتاب
افلح نام رکھنا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر میں زندہ رہا تو ان شاء اللہ اپنی امت کو برکت، نافع اور افلح نام رکھنے سے منع کروں گا۔ مجھے معلوم نہیں آپ نے رافع بھی کہا یا نہیں....کہا جاتا ہے:یہاں برکت ہے؟ تو جواباً کہا جاتا ہے یہاں برکت نہیں ہے۔‘‘ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم منع کرنے سے پہلے ہی خالق حقیقی سے جاملے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الادب:۲۱۳۸۔ وأبي داود، کتاب الادب:۴۹۶۰۔ انظر الصحیحة:۲۱۴۳۔