كِتَابُ بَابُ مَنْ دَعَا صَاحِبَهُ فَيَخْتَصِرُ وَيَنْقُصُ مِنَ اسْمِهِ شَيْئًا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْيَشْكُرِيُّ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ ثُمَامَةَ، أَنَّهَا قَدِمَتْ حَاجَّةً، فَإِنَّ أَخَاهَا الْمُخَارِقَ بْنَ ثُمَامَةَ قَالَ: ادْخُلِي عَلَى عَائِشَةَ، وَسَلِيهَا عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ أَكْثَرُوا فِيهِ عِنْدَنَا، قَالَتْ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا فَقُلْتُ: بَعْضُ بَنِيكِ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ، وَيَسْأَلُكِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، قَالَتْ: أَمَّا أَنَا فَأَشْهَدُ عَلَى أَنِّي رَأَيْتُ عُثْمَانَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي لَيْلَةٍ قَائِظَةٍ، وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجِبْرِيلُ يُوحِي إِلَيْهِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ كَفَّ - أَوْ كَتِفَ - ابْنِ عَفَّانَ بِيَدِهِ: ((اكْتُبْ، عُثْمُ)) ، فَمَا كَانَ اللَّهُ يُنْزِلُ تِلْكَ الْمَنْزِلَةَ مِنْ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا رَجُلًا عَلَيْهِ كَرِيمًا، فَمَنْ سَبَّ ابْنَ عَفَّانَ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ
کتاب
جو اپنے ساتھی کو بلائے اور اس کا پورا نام لینے کی بجائے مختصر نام لے
ام کلثوم بنت ثمامہ رحمہا اللہ سے روایت ہے کہ وہ حج کے لیے مکہ آئیں تو ان کے بھائی مخارق بن ثمامہ نے کہا:سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے سیدنا عثمان بن عفان کے بارے میں پوچھو کیونکہ ہمارے ہاں لوگ ان کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں:میں ان کے پاس گئی تو میں نے کہا:آپ کا ایک بیٹا آپ کو سلام کہتا ہے اور عثمان بن عفان کے بارے میں پوچھتا ہے۔ انہوں نے فرمایا:اس پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔ فرمانے لگیں:میں تو گواہی دیتی ہوں کہ میں نے عثمان کو اس گھر میں دیکھا۔ گرم رات تھی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور جبریل امین تھے جو آپ پر وحی لے کر آئے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے سیدنا عثمان کے بازو یا کندھے کو تپھاتے اور فرماتے ’’عثم، لکھو‘‘۔ اللہ تعالیٰ جس کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں یہ مقام دے وہ یقیناً ایسا شخص ہے جس پر اللہ مہربان ہے۔ جس نے ابن عفان کو گالی دی اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم صحابہ کو لعن طعن کرنے والے پر اللہ تعالیٰ کی اس کے فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ (سلسلة الأحادیث الصحیحة للالباني، ح:۲۳۴۰)
تخریج :
ضعیف:أخرجه أحمد:۲۶۲۴۷۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم صحابہ کو لعن طعن کرنے والے پر اللہ تعالیٰ کی اس کے فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ (سلسلة الأحادیث الصحیحة للالباني، ح:۲۳۴۰)