كِتَابُ بَابُ الْعَاصِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ زَكَرِيَّا قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ قَالَ: سَمِعْتُ مُطِيعًا يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: ((لَا يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْرًا بَعْدَ الْيَوْمِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ)) ، فَلَمْ يُدْرِكِ الْإِسْلَامَ أَحَدٌ مِنْ عُصَاةِ قُرَيْشٍ غَيْرُ مُطِيعٍ، كَانَ اسْمُهُ الْعَاصَ فَسَمَّاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُطِيعًا
کتاب
عاص نام رکھنے کی کراہت
سیدنا مطیع بن اسود عدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے روز فرماتے ہوئے سنا:’’آج کے بعد قیامت تک کسی قریشی کو قیدی بنا کر قتل نہیں کیا جائے گا۔‘‘ چنانچہ قریش کے عاص نامی آدمیوں میں سے اس روز سوائے مطیع کے کوئی بھی مسلمان نہ ہوا۔ اس کا نام عاص تھا، چنانچہ آپ نے اس کا نام مطیع رکھا۔
تشریح :
(۱)عاص کے متبادر الی الذہن معنی نافرمانی کے ہیں اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نام بدل دیا۔
(۲) ’’کوئی قریشی قتل نہیں کیا جائے گا‘‘ یہ خبر ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی قریشی مرتد نہیں ہوگا کہ اس جرم میں اسے قیدی بنا کر قتل کر دیا جائے۔ اس میں ان کے ظلماً قتل کیے جانے کی نفي نہیں ہے جس طرح کہ کئی قریشوں کو بعد ازاں قتل کیا گیا۔
(۳) امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدیث میں عصاۃ سے مراد نافرمان لوگ نہیں بلکہ یہ اسم عاص کی جمع ہے مراد وہ لوگ ہیں جن کے نام عاص تھے، جیسے عاص بن وائل، عاص بن ہشام، عاص بن سعید وغیرہ۔ (صحیح الادب المفرد)
تخریج :
صحیح:أخرجه عبدالرزاق:۹۳۹۹۔ والحمیدي:۵۷۸۔ وأحمد:۱۵۴۰۸۔ وأبو عوانه:۶۷۸۹۔ وابن حبان:۳۷۱۸۔ انظر الصحیحة:۲۴۲۷۔
(۱)عاص کے متبادر الی الذہن معنی نافرمانی کے ہیں اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نام بدل دیا۔
(۲) ’’کوئی قریشی قتل نہیں کیا جائے گا‘‘ یہ خبر ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی قریشی مرتد نہیں ہوگا کہ اس جرم میں اسے قیدی بنا کر قتل کر دیا جائے۔ اس میں ان کے ظلماً قتل کیے جانے کی نفي نہیں ہے جس طرح کہ کئی قریشوں کو بعد ازاں قتل کیا گیا۔
(۳) امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدیث میں عصاۃ سے مراد نافرمان لوگ نہیں بلکہ یہ اسم عاص کی جمع ہے مراد وہ لوگ ہیں جن کے نام عاص تھے، جیسے عاص بن وائل، عاص بن ہشام، عاص بن سعید وغیرہ۔ (صحیح الادب المفرد)