كِتَابُ بَابُ شِهَابٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: شِهَابٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((بَلْ أَنْتَ هِشَامٌ))
کتاب
شہاب نام رکھنے کا حکم
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کا ذکر ہوا جسے شہاب کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نہیں بلکہ تم ہشام ہو۔‘‘
تشریح :
اس روایت سے معلوم ہوا کہ شہاب نام رکھنا ناپسندیدہ ہے۔ شہاب رات کو گرنے والے ستاروں کو کہتے ہیں اور در حقیقت اس سے مراد جہنم کا شعلہ ہے اس لیے یہ نام ناپسندیدہ ہے۔
تخریج :
حسن:أخرجه الطیالسي:۱۶۰۴۔ وأحمد:۲۴۴۶۵۔ وابن حبان:۵۸۲۳۔ والحاکم:۴؍ ۳۰۸۔ انظر الصحیحة:۲۱۵۔
اس روایت سے معلوم ہوا کہ شہاب نام رکھنا ناپسندیدہ ہے۔ شہاب رات کو گرنے والے ستاروں کو کہتے ہیں اور در حقیقت اس سے مراد جہنم کا شعلہ ہے اس لیے یہ نام ناپسندیدہ ہے۔