الادب المفرد - حدیث 823

كِتَابُ بَابُ الصَّرْمِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمَّيْتُهُ: حَرْبًا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ؟)) قُلْنَا: حَرْبًا، قَالَ: ((بَلْ هُوَ حَسَنٌ)) . فَلَمَّا وُلِدَ الْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمَّيْتُهُ حَرْبًا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ؟)) قُلْنَا: حَرْبًا، قَالَ: ((بَلْ هُوَ حُسَيْنٌ)) . فَلَمَّا وُلِدَ الثَّالِثُ سَمَّيْتُهُ: حَرْبًا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ؟)) قُلْنَا: حَرْبًا، قَالَ: ((بَلْ هُوَ مُحْسِنٌ)) ، ثُمَّ قَالَ: " إِنِّي سَمَّيْتُهُمْ بِأَسْمَاءِ وَلَدِ هَارُونَ: شِبْرٌ، وَشَبِيرٌ، وَمُشَبِّرٌ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 823

کتاب صرم نام رکھنے کی ممانعت سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو میں نے ان کا نام حرب رکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے فرمایا:’’مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟‘‘ ہم نے کہا:حرب۔ آپ نے فرمایا:’’بلکہ وہ تو حسن ہے۔‘‘ پھر جب حسین رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے فرمایا:’’مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟‘‘ ہم نے کہا:حرب نام رکھا ہے۔ آپ نے فرمایا:’’بلکہ اس کا نام حسین ہے۔‘‘ جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو اس کا نام میں نے حرب رکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا:مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، اس کا نام تم نے کیا رکھا ہے؟‘‘ ہم نے کہا:حرب۔ آپ نے فرمایا:’’نہیں، اس کا نام محسن ہے۔‘‘ پھر فرمایا:میں نے ان کے نام ہارون علیہ السلام کے بیٹوں کے نام پر رکھے ہیں۔ ان کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔‘‘
تشریح : مذکورہ بالا دونوں روایات سنداً ضعیف ہیں، تاہم ایسے نام رکھنا جو صوتی یا معنوی طور پر قبیح ہوں درست نہیں ہے جیسا کہ دیگر روایات سے ثابت ہے۔
تخریج : ضعیف:أخرجه أحمد:۷۶۹۔ وابن حبان:۶۹۵۸۔ والطبراني في الکبیر:۲۷۷۳۔ والحاکم:۳؍ ۱۶۸۔ الضعیفة:۳۷۰۶۔ مذکورہ بالا دونوں روایات سنداً ضعیف ہیں، تاہم ایسے نام رکھنا جو صوتی یا معنوی طور پر قبیح ہوں درست نہیں ہے جیسا کہ دیگر روایات سے ثابت ہے۔