الادب المفرد - حدیث 821

كِتَابُ بَابُ تَحْوِيلِ اسْمِ عَاصِيَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، فَسَأَلَتْهُ عَنِ اسْمِ أُخْتٍ لَهُ عِنْدَهُ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: اسْمُهَا بَرَّةُ، قَالَتْ: غَيِّرِ اسْمَهَا، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكَحَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ وَاسْمُهَا بَرَّةُ، فَغَيَّرَ اسْمَهَا إِلَى زَيْنَبَ، وَدَخَلَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ حِينَ تَزَوَّجَهَا، وَاسْمِي بَرَّةُ، فَسَمِعَهَا تَدْعُونِي: بَرَّةَ، فَقَالَ: ((لَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْبَرَّةِ مِنْكُنَّ وَالْفَاجِرَةِ، سَمِّيهَا زَيْنَبَ)) ، فَقَالَتْ: فَهِيَ زَيْنَبُ، فَقُلْتُ لَهَا: سَمِّي، فَقَالَتْ: غَيِّرْهُ إِلَى مَا غَيَّرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِّهَا زَيْنَبَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 821

کتاب عاصیہ نام کو تبدیل کرنا محمد بن عمرو بن عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ سیدہ زینب بنت ابو سلمہ رضی اللہ عنہما کے پاس گئے تو ان کے پاس ان کی بہن بھی تھی۔ انہوں نے پوچھا:اس کا نام کیا ہے؟ وہ کہتے ہیں:میں نے کہا:اس کا نام برہ ہے۔ انہوں نے فرمایا:اس کا نام بدل دو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کا نام برہ تھا۔ آپ نے بدل کر ان کا نام زینب رکھ دیا۔ اور جب آپ نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو میرا نام بھی برہ تھا۔ آپ نے ان سے سنا کہ وہ مجھے برہ کہہ کر بلاتی ہیں تو آپ نے فرمایا:’’اپنی پاکیزگی خود بیان نہ کرو، بلاشبہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے کون نیک ہے اور کون فاجر۔ اس کا نام زینب رکھ دو۔‘‘ انہوں نے کہا:تب یہ زینب ہے۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ میں نے کہا:اس کا نام رکھ دیں۔ انہوں نے کہا تم خود ہی اس کا نام اس نام کے ساتھ بدل دو جس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدلا تھا اور اس کا نام زینب رکھ دو۔
تشریح : گزشتہ روایت میں ایسا نام رکھنے کی ممانعت کا ذکر تھا جس میںمعصیت اور نافرمانی کا مفہوم اور اس روایت میں ایسا نام رکھنے کی ممانعت ہے جس میں خود اپنی پاکیزگی کا ذکر ہو۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الادب:۲۱۴۲۔ وأبي داود:۴۹۵۳۔ انظر الصحیحة:۲۱۰۔ گزشتہ روایت میں ایسا نام رکھنے کی ممانعت کا ذکر تھا جس میںمعصیت اور نافرمانی کا مفہوم اور اس روایت میں ایسا نام رکھنے کی ممانعت ہے جس میں خود اپنی پاکیزگی کا ذکر ہو۔