كِتَابُ بَابُ يُدْعَى الرَّجُلُ بِأَحَبِّ الْأَسْمَاءِ إِلَيْهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا ذَيَّالُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي جَدِّي حَنْظَلَةُ بْنُ حِذْيَمَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ أَنْ يُدْعَى الرَّجُلُ بِأَحَبِّ أَسْمَائِهِ إِلَيْهِ، وَأَحَبِّ كُنَاهُ
کتاب
آدمی کو اس کے پسندیدہ نام سے بلانا چاہیے
حنظلہ بن حذیم رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو پسند کرتے تھے کہ آدمی کو اس کے سب سے زیادہ پسندیدہ نام اور سب سے زیادہ پسندیدہ کنیت سے بلایا جائے۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ تاہم اگر کسی کا ایسا نام معروف ہو جائے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اسے اس نام سے پکارنے کی بجائے دوسرے نام سے بلانا چاہیے جسے وہ پسند کرتا ہو۔
تخریج :
ضعیف:الضعیفة:۴۲۸۰۔ ا۷خرجه الطبرانی في الکبیر:۴؍ ۱۳۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ تاہم اگر کسی کا ایسا نام معروف ہو جائے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اسے اس نام سے پکارنے کی بجائے دوسرے نام سے بلانا چاہیے جسے وہ پسند کرتا ہو۔