كِتَابُ بَابُ مَنْ دَعَا آخَرَ بِتَصْغِيرِ اسْمِهِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُهَلَّبِ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ: كُنْتُ أَشَدَّ النَّاسِ تَكْذِيبًا بِالشَّفَاعَةِ، فَسَأَلْتُ جَابِرًا، فَقَالَ: يَا طُلَيْقُ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((يَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ بَعْدَ دُخُولٍ)) ، وَنَحْنُ نَقْرَأُ الَّذِي تَقْرَأُ
کتاب
کسی کے نام کی تصغیر بنا کر اسے بلانا
طلق بن حبیب رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں شفاعت کا انکار کرنے والوں میں سب سے زیادہ متشدد تھا، چنانچہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا:اے طلیق! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:’’لوگوں کو جہنم میں داخل ہونے کے بعد نکالا جائے گا۔‘‘ اور ہم بھی وہ قرآن پڑھتے ہیں جو تم پڑھتے ہو۔
تشریح :
(۱)ایک روایت میں ہے کہ طلق نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّخْرُجُوْا مِنَ النَّارِ وَ مَا هُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنْهَا﴾ (المائدة:۳۷)
’’وہ اس آگ سے نکلنا چاہیں گے جبکہ وہ اس سے نکل نہیں سکیں گے۔‘‘
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ آیتیں ہم نے بھی پڑھی ہیں لیکن جہنم میں ہمیشہ رہنے کا ذکر جن میں ہے وہ کافروں کے لیے ہے۔ مسلمان بشرطیکہ وہ مشرک نہ ہو بالآخر دوزخ سے نکل آئے گا۔
(۲) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے طلق کو طلیق کہہ کر پکارا جس سے معلوم ہوا کہ نام کی تصغیر کے ساتھ بلانا بھی جائز ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أحمد:۱۴۵۳۵۔ وابن الجعد:۳۳۸۳۔ ومسلم، بمعناہ مطولاً، کتاب الایمان:۳۲۰۔ انظر الصحیحة:۳۰۵۵۔
(۱)ایک روایت میں ہے کہ طلق نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّخْرُجُوْا مِنَ النَّارِ وَ مَا هُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنْهَا﴾ (المائدة:۳۷)
’’وہ اس آگ سے نکلنا چاہیں گے جبکہ وہ اس سے نکل نہیں سکیں گے۔‘‘
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ آیتیں ہم نے بھی پڑھی ہیں لیکن جہنم میں ہمیشہ رہنے کا ذکر جن میں ہے وہ کافروں کے لیے ہے۔ مسلمان بشرطیکہ وہ مشرک نہ ہو بالآخر دوزخ سے نکل آئے گا۔
(۲) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے طلق کو طلیق کہہ کر پکارا جس سے معلوم ہوا کہ نام کی تصغیر کے ساتھ بلانا بھی جائز ہے۔