الادب المفرد - حدیث 817

كِتَابُ بَابُ أَبْغَضِ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَخْنَى الْأَسْمَاءِ عِنْدَ اللَّهِ رَجُلٌ تَسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 817

کتاب اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسند نام حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے قبیح نام یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے آپ کو ملک الاملاک (بادشاہوں کا بادشاہ)کہلوائے۔‘‘
تشریح : کبریائی صرف اللہ تعالیٰ کے شایان شان ہے اسی لیے ایسا نام جس سے کبریائی کا اظہار ہوتا ہو ناجائز ہے، جیسے شہنشاہ، ابوالحکم وغیرہ۔ کیونکہ شہنشاہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور تمام فیصلہ کرنے والوں سے بڑھ کر وہی فیصلہ کرنے والا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الادب:۶۲۰۵۔ ومسلم:۲۱۴۳۔ وأبي داود:۴۹۶۱۔ والترمذي:۲۸۳۷۔ کبریائی صرف اللہ تعالیٰ کے شایان شان ہے اسی لیے ایسا نام جس سے کبریائی کا اظہار ہوتا ہو ناجائز ہے، جیسے شہنشاہ، ابوالحکم وغیرہ۔ کیونکہ شہنشاہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور تمام فیصلہ کرنے والوں سے بڑھ کر وہی فیصلہ کرنے والا ہے۔