الادب المفرد - حدیث 816

كِتَابُ بَابُ تَحْوِيلِ الِاسْمِ إِلَى الِاسْمِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ قَالَ: أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ، فَوَضَعَهُ عَلَى فَخِذِهِ - وَأَبُو أُسَيْدٍ جَالِسٌ - فَلَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَأَمَرَ أَبُو أُسَيْدٍ بِابْنِهِ فَاحْتُمِلَ مِنْ فَخِذِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفَاقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((أَيْنَ الصَّبِيُّ؟)) فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: قَلَبْنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((مَا اسْمُهُ؟)) قَالَ: فُلَانٌ، قَالَ: ((لَا، لَكِنِ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ)) ، فَسَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ الْمُنْذِرَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 816

کتاب نام بدلنے کا بیان حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ منذر بن ابی سید پیدا ہوئے تو انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپ نے اسے اپنی ران پر بٹھا لیا۔ ابو اسید بھی وہیں بیٹھے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام میں مشغول ہوگئے ابو اسید رضی اللہ عنہ کے کہنے پر بچے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے اٹھا لیا گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فارغ ہوکر توجہ فرمائی تو پوچھا:’’بچہ کہاں ہے۔‘‘ ابو اسید رضی اللہ عنہ نے کہا:اللہ کے رسول! ہم نے اسے گھر بھیج دیا ہے۔ آپ نے فرمایا:’’اس کا نام کیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا:فلاں! آپ نے فرمایا:’’نہیں، بلکہ اس کا نام منذر ہے۔‘‘ چنانچہ آپ نے اس دن اس کا نام منذر رکھا۔
تشریح : (۱)صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں جب بچہ پیدا ہوتا تو گھٹی اور دعا کے لیے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے۔ آپ گھٹی دیتے اور برکت کی دعا بھی فرماتے۔ اسی غرض کے لیے منذر رضی اللہ عنہ کو لایا گیا۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ گھٹی کسی نیک آدمی سے دلوانا مستحسن امر ہے۔ (۳) نام زندگی کے کسی حصے میں بھی بدلا جاسکتا ہے۔ اگر نام شرکیہ یا قبیح ہو تو اسے بدلنا ضروری ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۱۹۱۔ ومسلم:۲۱۴۹۔ انظر المشکاة:۴۷۵۹۔ (۱)صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں جب بچہ پیدا ہوتا تو گھٹی اور دعا کے لیے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے۔ آپ گھٹی دیتے اور برکت کی دعا بھی فرماتے۔ اسی غرض کے لیے منذر رضی اللہ عنہ کو لایا گیا۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ گھٹی کسی نیک آدمی سے دلوانا مستحسن امر ہے۔ (۳) نام زندگی کے کسی حصے میں بھی بدلا جاسکتا ہے۔ اگر نام شرکیہ یا قبیح ہو تو اسے بدلنا ضروری ہے۔