الادب المفرد - حدیث 814

كِتَابُ بَابُ أَحَبِّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَقِيلُ بْنُ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ - وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ - عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَسَمَّوْا بِأَسْمَاءِ الْأَنْبِيَاءِ، وَأَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: عَبْدُ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَأَصْدَقُهَا: حَارِثٌ، وَهَمَّامٌ، وَأَقْبَحُهَا: حَرْبٌ، وَمُرَّةُ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 814

کتاب اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نام ابو وہب جشمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’انبیاء کے ناموں پر نام رکھو اور اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔ سب سے سچے نام حارث اور ہمام ہیں اور سب سے برے نام حرب اور مرہ ہیں۔‘‘
تشریح : (۱)’’انبیاء کے ناموں پر نام رکھو‘‘ والا جملہ صحیح نہیں، باقی حدیث صحیح ہے تاہم انبیاء کے نام پر نام رکھنا پسندیدہ امر ہے، خصوصاً جب مقصد انبیاء سے اظہار محبت ہو۔ (۲) عبداللہ اور عبدالرحمن نام اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہیں کیونکہ ان میں عبدیت کا اظہار ہے۔ حارث کی سچائی یہ ہے کہ ہر انسان حارث ہے خواہ دنیا کماتا ہے یا آخرت اور ہمام کے معنی ہیں مسلسل غور و فکر کرنے والا کیونکہ ہر انسان ایک چیز کے بعد دوسری چیز سوچتا ہے۔ مرہ اور حرب معنوی طور پر قبیح ہیں۔ مرہ کے معنی کڑوا اور حرب کے معنی جنگ کے ہیں۔
تخریج : صحیح دون جملۃ الأنبیاء۔ أخرجه أبي داود، کتاب الادب:۴۹۵۰۔ والنسائي:۳۵۹۵۔ وهو في الکبریٰ:۴۴۰۶۔ انظر الصحیحة:۱۰۴۰۔ (۱)’’انبیاء کے ناموں پر نام رکھو‘‘ والا جملہ صحیح نہیں، باقی حدیث صحیح ہے تاہم انبیاء کے نام پر نام رکھنا پسندیدہ امر ہے، خصوصاً جب مقصد انبیاء سے اظہار محبت ہو۔ (۲) عبداللہ اور عبدالرحمن نام اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہیں کیونکہ ان میں عبدیت کا اظہار ہے۔ حارث کی سچائی یہ ہے کہ ہر انسان حارث ہے خواہ دنیا کماتا ہے یا آخرت اور ہمام کے معنی ہیں مسلسل غور و فکر کرنے والا کیونکہ ہر انسان ایک چیز کے بعد دوسری چیز سوچتا ہے۔ مرہ اور حرب معنوی طور پر قبیح ہیں۔ مرہ کے معنی کڑوا اور حرب کے معنی جنگ کے ہیں۔